oncepTech اسالمی بنکاری : اصول شریعہ و عصر حاضر کے معامالت عطاء الرحمن عارف oncepTech موضوعات گفتگو .1 اسالم کے بارے میں اشکاالت .2 اسالم کا فلسفہ دولت
Download
Report
Transcript oncepTech اسالمی بنکاری : اصول شریعہ و عصر حاضر کے معامالت عطاء الرحمن عارف oncepTech موضوعات گفتگو .1 اسالم کے بارے میں اشکاالت .2 اسالم کا فلسفہ دولت
oncepTech
اسالمی بنکاری :اصول شریعہ و
عصر حاضر کے معامالت
عطاء الرحمن عارف
oncepTech
موضوعات گفتگو
.1اسالم کے بارے میں اشکاالت
.2اسالم کا فلسفہ دولت
.3اسالم میں مالی معامالت کی ہدایات
.4نص قرانی و ربا کی اقسام
.5مروجہ اسالمی بنکاری کی صورتیں
و اشکاالت
.6عملی مسائل
oncepTech
خصوصیات
اسالم
.1عالم گیریت
.2ابدیت (قیامت تک کے لئے احکامات)
.3جامعیت و ہمہ گیریت
oncepTech
شبہات
۱۔ اسالمی ہدایات کا دائرہ عمل صرف عقائد وعبادات تک محدود ہے
جواب :اسالم ایک مکمل ضابطہ حیات ہے یہ انفرادی گوشوں کے ساتھ اجتماعی گوشوں
کے متعلق ہدایات دیتاہے۔ امام بخاری نے عقائد وعبادات معاشی و معاشرتی مسائل سیاسی
امور بین االقوامی تعلقات حدود و تعزیرات اور دیگر گوشہ ہائے زندگی کے لئے احادیث جمع
کردی ہیں تاکہ استفادہ حاصل کیا جا سکے۔
۲۔ دور حاضر کے معاشری معامالت کا عہد رسالت میں ذکر نہیں ملتااورنہ کتب
و حدیث فقہ میں ان کا تذکرہ ملتا ہےتو پھر کیسے کہا جاسکتا ہے کہ اسالم
میں ہر مسئلہ کا حل موجودہے؟
جواب :قران و حدیث کی اصولی ہدایات اور مقاصد شریعت کی روشنی میں ہرمسئلہ
کاحل موجود ہےلین دین کی ہر وہ شکل جو اسالم کے بیان کردہ اصول کے مطابق نہ ہو
وہ نا جائز ہے
oncepTech
اسالم کا فلسفہ تقسیم
دولت
• بنیادی عوامل
– معاشی اہداف کا حصول ہر انسان کے لئے
– دولت و جائداد کی قدرتی تقسیم و قانون وراثت
– معاشی سرگرمی قانونی ،معروف ،بعض دفعہ واجب (اخالقا و
قانوناَ الزم)
oncepTech
اسالم کا معاشی فلسفہ
• ربا کا کوئی تصور موجود نہیں ہے کیونکہ اسکے نتائج:
–
–
–
–
ارتکاز دو لت
چند لوگوں کی اجارہ داری
اللچ و خود غرضی میں اضافہ
عدم مساوات
• ربا کی اقسام:
– ربا النسیئہ (رباالقران) :ہر ایسا قرض جو نفع لے کر آئے
– ربا الفضل ۔ مخصوس اجناس کا ہم جنس کے ساتھ تبادلہ(کمی یا زیادتی
کے ساتھ )
oncepTech
مالی معامالت کے بنیادی
اصول
.1رباسے پاک ہو
* ربا -زیادتی زائد نمو
* لین دین میں کوئی شرط لگانا
.2غرر سے مبرا ہو
* دھوکہ دینا یا غلط امید دالنا
* جس کا ظاہرمشتری کودھوکہ دےاورجس کاباطن مجہول ہو
* جن کی حقیقت سے بیع کرنے والے ناواقف ہوں
oncepTech
ربا وبیع میں
فرق
اسالم سے قبل ان دونوں کوایک تصور کیا جاتا
تھا مگر قران و حدیث نے ان دونوں کا فرق بیان
کیا ہے
– بیع میں اجناس استعمال ہوتی ہیں ربا میں نہیں ہوتیں
– اجناس کی قیمت میں کمی و اضافہ ہوتا ہے کرنسی میں
نہیں ہوتا
– اجناس کی قیمت معین کی جاتی ہےکرنسی کی قیمت معین
نہیں کی جاتی
oncepTech
پہلی ہدایت
َو َما ٓ ٰاتَيْ م ُْت ِِّم ْن ِِّر اًب ِل ِّ َ َْيبم َو ۟ا ِ ْ ٓف َا ْم َو ِال النَّ ِاس فَ ََل يَ ْربم ْوا ِع ْندَ ٰ ِّ ِ
الل ۚ َو َما ٓ ٰاتَيْ م ُْت ِِّم ْن َز ٰكو ٍة تم ِريْدم ْو َن
َو ْج َه ٰ ِّ ِ
الل فَ ماو ٰلٰۗى َك م مُه الْ مم ْض ِع مف ْو َن (الروم)30:
ِٕ
تم جو سود پر دیتے ہو کہ لوگوں کے مال میں بڑھتا
رہے وہ ہللا ٰ
تعالی کے ہاں نہیں بڑھتا اور جو کچھ
صدقہ زکوۃ تم ہللا ٰ
تعالی کی خوشنودی کے لئے تو
ایسے لوگ ہی ہیں اپنا دوچند کرنے والے ہیں
(یہ ٓایت مکہ مکرمہ میں نازل ہوئی ،تحریمی نوعیت کی نہیں بلکہ
صرف ناپسندیدگی کا اظہار ہے)
oncepTech
دوسری ہدایت
الل لَ َعل َّ م ُْك تم ْف ِل مح ْو َن
ٰ ٓ َٰييُّھَا َّ ِاَّل ْي َن ٰا َمنم ْوا ََل َتَ ْ م مُكوا ال ِّ ِربٰٓوا َا ْض َعافاا ُّم ٰض َع َف اة ۠ َوات َّ مقوا ٰ ِّ َ
اے ایمان والو! بڑھا چڑھا کر سود نہ کھاؤ
پاجاو (آل عمران)130:
ڈرو تاکہ تمہیں فالح
ٔ
یہ ٓایت 2ھجری میں نازل ہوئ ہے
oncepTech
ہللا ٰ
تعالی سے
تیسری ہدایت
َّو َا ْخ ِذ ِ مُه ِّ ِالربٰوا َوقَ ْد نمھ ْموا َع ْن مه َو َا ْ ُِكهِ ْم َا ْم َوا َل النَّ ِاس ًِبلْ َبا ِط ِل َۭو َا ْع َت ْدَنَ ِل ْل ٰك ِف ِرْي َن ِم ْنم ْم عَ َذ ااًب
(النساء)161:
َا ِلـــ ْي اما
اور سود جس سے منع کئے گئے تھے اسے لینے کے باعث اور لوگوں کا
مال ناحق مار کھانے کے باعث اور ان میں جو کفار ہیں ہم ان کے لئے
المناک عذاب مہیا کر رکھا
مفسرین کے مطابق یہ ٓایت 4ہجری سے قبل نازل ہوئ ہے یہاں عذاب کا
ذکر ہے
oncepTech
چوتھی ہدایت
َا َّ َِّل ْي َن َ ْٰي م مُك ْو َن ِّ ِالربٰوا ََل ي َ مق ْو مم ْو َن ِا ََّل َ َمَك ي َ مق ْو مم ا َّ َِّل ْي ي َ َت َخ َّب مط مه َّ
الش ْي ٰط من ِم َن الْ َم ِِّس ٰذ ِ َل ِ ًَبنَّھم ْم قَالم ْوٓا ِان َّ َما الْ َب ْي مع ِمثْ مل ِّ ِالربٰوا ۘ
الل الْ َب ْي َع َو َح َّر َم ِّ ِالربٰوا ۭ فَ َم ْن َجاٰۗ َء ٗه َم ْو ِع َظ ٌة ِ ِّم ْن َّ ِرب ِّ ٖه فَا ْنَتَ ٰى فَ َ َٗل َما َسلَ َف ۭ َو َا ْم مر ٗهٓ ِا ََل ٰ ِّ ِ
الل ۭ َو َم ْن عَا َد فَ ماو ٰلٰۗى َك
َو َا َح َّل ٰ ِّ م
ِٕ
َا ْ ٰ
ْص مب النَّا ِر ۚ مھ ْم ِف ْْيَا خ ِ مِٰل ْو َن ٢٧٥
سود خور نہ کھڑے ہونگے مگر اسی طرح جس طرح وہ کھڑا ہوتا ہے جسے شیطان چھو
کر خبطی بنا دے ،یہ اس لئے کہ یہ کہا کرتے تھے کہ تجارت بھی تو سود ہی کی طرح
تعالی نے تجارت کو حالل کیا اور سود کو حرام ،جو شخص ہللا ت ٰ
ہے ،حاالنکہ ہللا ٰ
عالی
کی نصیحت سن کر رک گیا اس کے لئے وہ ہے جو گزرا ،اور اس کا معاملہ ہللا تع ٰالی کی
طرف ہے ،اور جو پھر دوبارہ (حرام کی طرف) لوٹا ،وہ جہنمی ہے ،ایسے لوگ ہمیشہ
ہی اس میں رہیں گے۔
الل ََل م ُِي ُّب م َّ
الص ٰلو َة
الصدَ ٰق ِت ۭ َو ٰ ِّ م
ي َ ْم َح مق ٰ ِّ م
الص ِل ٰح ِت َو َاقَا مموا َّ
َّل َكفَّا ٍر َا ِي ْ ٍم ِ ٢٧٦ا َّن َّ ِاَّل ْي َن ٰا َمنم ْوا َو َ َِعلموا ٰ ِّ
الل ِّ ِالربٰوا َويم ْر ِِب َّ
َو ٰات مَوا َّالز ٰكو َة لَھم ْم َا ْج مر مھ ْم ِع ْندَ َر ِ ِّ ِّب ْم ۚ َو ََل خ َْو ٌف عَلَ ْ ِْي ْم َو ََل مھ ْم َ ُْي َ نز ْمو َن ٢٧٧
تعالی سود کو مٹاتا ہے اور صدقہ کو بڑھاتا ہے اور ہللا ٰ
ہللا ٰ
تعالی کسی ناشکرے اور
گنہگار سے محبت نہیں کرتا۔
oncepTechلوگ ایمان کے ساتھ (سنت کے مطابق) نیک کام کرتے ہیں نمازوں کو قائم
بیشک جو
رکھتے ہیں اور زکوۃ ادا کرتے ہیں ان کا اجر ان کے رب ٰ
تعالی کے پاس ہے ان پر نہ تو
چوتھی ہدایت
الل َو َذ مر ْوا َما ب َ ِق َي ِم َن ِّ ِالربٰٓوا ِا ْن مك ْن م ُْت ُّم ْم ِم ِن ْ َن ٢٧٨فَ ِا ْن ل َّ ْم تَ ْف َعلم ْوا فَ ْا َذن ْموا ِ َب ْر ٍب ِِّم َن ٰ ِّ ِ
الل
ٰ ٰٓي ََُّيُّ َا َّ ِاَّل ْي َن ٰا َمنموا ات َّ مقوا ٰ ِّ َ
َو َر مس ْو ِ ِٖل ۚ َوا ِْن تمبْ م ُْت فَلَ م ُْك مر مء ْو مس َا ْم َوا ِل م ُْك ۚ ََل تَ ْظ ِل مم ْو َن َو ََل ت ْمظلَ مم ْو َن ٢٧٩
اے ایمان والو ہللا ٰ
تعالی سے ڈرو اور جو سود باقی رہ گیا ہے وہ چھوڑ دو
اگر تم سچ مچ ایمان والے ہو۔
اور اگر ایسا نہیں کرتے تو ہللا ٰ
تعالی سے اور اس کے رسول سے لڑنے
کے لئے تیار ہو جاؤ ،ہاں اگر توبہ کر لو تو تمہارا اصل مال تمہارا ہی
ہے ،نہ تم ظلم کرو اور نہ تم پر ظلم کیا جائے۔
ْْس ٍة ۭ َو َا ْن ت ََص َّدقم ْوا خ ْ ٌََي ل َّ م ُْك ِا ْن مك ْن م ُْت تَ ْعلَ مم ْو َن َ 280وات َّ مق ْوا ي َ ْو اما تم ْر َج مع ْو َن ِف ْي ِه ِا ََل ٰ ِّ ِ
الل ۼ
مْس ٍة فَنَ ِظ َر ٌة ِا َٰل َمي َ َ
َوا ِْن ََك َن مذ ْو ع ْ َ
م َُّث ت َمو ٰ ِّّف م ُّ
َّل ن َ ْف ٍس َّما َك َسبَ ْت َو مھ ْم ََل يم ْظلَ مم ْو َن ٢٨١
اور اگر کوئی تنگی واال ہو تو اسے آسانی تک مہلت دینی چاہیے اور صدقہ کرو تو
تمہارے لئے بہت ہی بہتر ہے ( )۱اگر تمہیں علم ہو۔ اور اس دن سے ڈرو جس میں تم سب
ہللا ٰ
تعالی کی طرف لوٹائے جاؤ گے اور ہر شخص کو اس کے اعمال کا پورا پورا بدلہ دیا
جائے گا ( )۱اور ان پر ظلم نہیں کیا جائے
oncepTechہدایت اور واضح حکم فتح مکہ کے بعد سن 9ھجری میں نازل ہوا اور انتہائی
یہ آخری
?
oncepTech
بنکاری کا تعارف
Foreign
Trade
Payment
Mechanism
Agency
Services
Individual
Economic
Development
Deposit
Generation
Individual
Bank
Business
(Firm)
Government
Business
(Firm)
Loans &
Advances
Local Trade
Government
Credit
Creation
oncepTech
مرابحہ
جہاں فروخت کنندہ قیمت خرید اور
اپنا منافع ظاہر کردے وہ مرابحہ
کہالتاہے ،اس عقد میں وقت کے
ساتھ قیمت میں فرق آسکتا ہے
oncepTech
مرابحہ
.1
جو چیز فروخت کی جارہی ہواس کاموجود ہونا ضروری ہے
)(Presence
.2
.3
بیچنے والے کی ملکیت میں ہو)(ownership
قبضہ بائع کے پاس ہو (Physical or constructive
)presence
بیع فوری طور پرنافذ العمل ہو)(Spot sale
شے کی شرعی قیمت مقرر ہو ( ہوا ،مٹی ،پتھر) Valuable
good
حرام مقصد میں استعمال نہ ہو)(Halal items
واضح اور متعین ہو نشان دہی کردی جائے)(Specific item
.8
بائع اس بات پر قادر ہو کہ وہ قبضہ خریدار کو کرادے گا (Deliverable
)goods
.4
.5
.6
.7
.9قیمت متعین کی جائے )(Define the price
oncepTech
غیر مشروط بیع ہو )(unconditional sale
.10
مرابحہ ۔ اشکاالت
بنک کے پاس مطلوبہ سامان موجودنہیں ہوتا
بنک کو نقصان کاکوئی خطرہ در پیش نہیں ہوتا
مروجہ مرابحہ دو مرحلوں میں مکمل ہوتاہے
بنک معلق بیع کرتا ہے
مروجہ مرابحہ میں تمام معامالت ادھار ہوتے ہیں
مروجہ مرابحہ میں تین فریق ہوتے ہیں
نفع کاتعین سود کی بنیاد پر ہوتاہے
ایجنٹ کاکردار
– ایجنٹ خود قرض دار
– کاغذات میں بینک کا نمائندہ درحقیقت قرضدار
oncepTech
مشارکہ
ایسا معاہدہ جو باہم رضامندی کے ساتھ دو یا
زیادہ افراد میں نفع و
نقصان کی بنیاد پر کسی خاص تجارت کے
مقصد سے کیا جائے
oncepTech
مشارکہ
.1
دو یا زیادہ افراد شامل ہوسکتے ہیں تمام شرکاء کا سرمایہ و
عملی شرکت
.2
انویسٹر کام کرسکتا منافع کی تقسیم کچھ بھی ہوسکتی ہے مگر
نقصان سرمایہ کی نسبت کے مطابق ہوگا
.3
سرمایہ کا نقصان شراکت داروں کے ذاتی مال سےپوراکریں گے
.4
مشارکہ میں اثاثہ جات میں اضافہ سب شراکت داروں میں برابر
تقسیم ہوگا
.5
کسی تیسرے فریق کا قرضہ سرمایہ کے طور پر استعمال نہیں
ہوسکتا
.6
سرمایہ کا موجود ہونا ضروری ہے جب معاہدہ ہوا یا جب مال
خریداجا رہا ہو
اگر کوئی شریک عملی طور پر شریک نہ ہونا چاہے تب بھی
.7
oncepTech
اسکا حصہ نہیں بڑہایا جائے گا
مضاربہ
.1
دو افراد شامل ہوتے ہیں:
.iرب المال )(Investor
.iiمضارب )(Working Partner
.2
رب المال کسی بھی حالت میں ورکنگ پارٹنر نہیں بنے گا ،رب المال نے
کام کرنے کی پیشکش کی تو معاہدہ فاسد ہوجائے گا
.3
مضاربہ کا مال تجارتی سرگرمیوں کے عالوہ استعمال نہینہوگا
.4
تمام نقصان رب المال کا ہوگا مضارب پر کوئی ذمہ داری نہیں ہوگی
ماسوائے مضارب کی بد انتظامی ،غفلت ،غیر ذمہ داری پر مضارب
نقصان برداشت کرے گا
.5
سرمایہ سے زیادہ نقصان کی صورت میں رب المال کی ذاتی اثاثہ جات
استعمال نہیں ہوں گے
oncepTechجات میں اضافہ صرف رب المال کا ہوگاکیونکہ مضارب صرف منافع
.6اثاثہ
مضاربہ
.7مضاربہ کی شرائط
• رب المال وکیل بنانے کے صالحیت رکھتا ہو ،عاقل ہو ،بالغ ہو
• مضارب بھی عاقل و بالغ ہو
.8سرمایہ کی شرائط:
.1نقد کی صورت میں ہو(سامان کی صورت میں سرمایہ دیا جائے تو
مضاربہ نہیں ہوسکتا)
.2مقدار کا معلوم ہونا اور نوعیت کا معلوم ہونا ضروری ہے
.3مضارب پر رب المال کا قرض نہ ہوجو سرمایہ میں تصور کیا جائے
.4کسی تیسرے فریق کا قرضہ سرمایہ کے طور پر استعمال نہیں ہوسکتا
.9نفع کی شرائط:
.1مضارب کا حصہ فیصد کےاعتبارسے ہو
.2مضارب اس کے عالوہ کو ئی تنخواہ نہیں دیجائے گی سوائے
oncepTechاخراجات سفر کے اگر رات کسی دوسرے شہر میں گزار رہا ہو
مضاربہ و مشارکہ ۔ اشکاالت
• اسالمی بنک اپنے ڈپازیٹر کو رب المال کہتے ہیں اور خودکو مضارب جبکہ
بنکوں کی انتظامیہ کا سرمایہ بھی شامل ہوتا ہے
• تمام اثاثہ جات میں اضافہ رب المال کے بجائے مضارب کا ہوجاتا ہے
• بنک اپنی مرضی سے منافع کا تناسب تبدیل کر دیتاہےاور صرف ویب سائٹ
پر جاری کردیتا ہے
• تبدیل شدہ تناسب کتنی مدت کے لئے ہوگا اس کاذکر نہیں ہوتا
• بنکوں میں منافع کی تقسیم کے لئے مختلف ڈیپازٹ کے لیے مختلف اوزان
تقسیم استعمال ہوتے ہیں
• ڈپازیٹر(رب المال)اس بات سےالعلم کہ اسکاسرمایہ کہاں استعمال ہو رہا ہے
• مضاربہ کا مال صرف تجارت میں ہی نہیں لگاتے بلکہ دوسرے منصوبوں
پر بھی لگاتے ہیں
oncepTechکی تقسیم حقیقی آمدنی پر کرنے کے بجائے مارکیٹ کے مطابق ہوتی
• منافع
ہے
مشارکہ متناقصہ
.1گاہک اور بنک شرکت ملک کی بنیاد پر مکان خرید
لیں گے جس فریق نے جس ترتیب سے رقم لگائی
ہوگی وہ اس کا اتناہی مالک ہوگا
.2بنک ساالنہ کرایہ طے کرکے اپناحصہ گاہک کو
کرایہ پر دے گا
.3گاہک جس قدر حصے خرید لے گا اسی حساب سے
ملکیت میں اضافہ ہوتا چال جائے گا اسی حساب سے
کرایہ کی مالیت کم ہوتی چلی جائے گی
oncepTech
مشارکہ متناقصہ ۔ اشکاالت
.1بنک کرایہ کی مالیت طے کرتے وقت مارکیٹ
ویلیو کے مطابق طے نہیں کرتا بلکہ اپنے
حصے کے مطابق کرایہ طے کرتا ہے۔
.2بنک اس تمام معاہدہ میں مارکیٹ میں رائج سود
کی بنیاد پر کرایہ طے کرتا ہے۔
.3بنک کے مطابق مکان گاہک اور بنک دونوں
کی ملکیت ہے مگر اثاثہ (مکان) پر ہونے
والے انتظامی اخراجات صرف گاہک برداشت
کرتا ہے۔
oncepTech
اجارہ
تعریف:
اجارہ ایسے معاہدے کو کہتے ہیں جس کا
اختتام بیع پر ہو
اقسام :
.1کسی کی خدمات کو کرایہ پر حاصل کرنا
.2کسی شے کا دوسرے شخص کو کرایہ پر دینا
oncepTech
اجارہ
بنیادی شرائط:
اجارہ کا عقد بیع کی مانند ہوتا ہے البتہ بعض باتوں میں فرق
ہوتا ہے جو مندرجہ ذیل ہیں:
• اجارہ میں چیز کی بجائے منفعت پر عقد کیا جاتا ہے لہذا
اس کا متعین اور مخصوص ہونا اور منفعت کا موجود ہونا
ضروری ہے
• اجارہ میں وقت کا تعین ضروری ہے ،اور جس شے کا
معاہدہ ہو وہ معین ہو
• جس مقصد کے لئے چیز کرایہ پر لی جارہی ہو وہ متعین
واضح ہو
اور
oncepTech
اجارہ ۔
بنیادی شرائط
• نقد رقم،کھانے پینے کے چیزیں،تیل وغیرہ کرایہ پر
نہیں دیا جاسکتا
• اجارہ کو مستقبل کے ساتھ معلق کرنا صحیح نہیں ہے
• مستاجر کے پا س وہ شے بطور امانت ہوتی ہے
• کرایہ کا آغاز میں طے کرنا ضروری ہوتا ہے جو بعد
میں تبدیل نہیں ہو سکتا
• مختلف کرایہ کا تعین مختلف مدت کے لئے ہوسکتا ہے
کرایہ کا آغاز اس شے کی حوالگی کے بعد شروع
•
oncepTech
اجارہ
۔ اشکاالت
آج کل کے معامالت شرعی اجارہ سے مختلف ہیں کیونکہ ان
میں شرعی لحاظ سے اجارہ کی حقیقت موجود نہیں ہوتی:۔
• موجودہ دور میں کرایہ پر دی جانےوالی چیز
موجر ) (Lesseeکی ملکیت اور رسک میں رہتی ہے
بنک کرایہ طے کرتے وقت اس بات کا خیال کرتا ہے کہ
•
اتنے عرصہ میں سود کی شکل میں جو رقم ملنی تھی وہ
مل جائے
گاڑی کی نقصان کی تمام تر ذمہ داری گاہگ پر ہوتی ہے
•
• بنک گاڑی کو اپنا اثاثہ نہیں دکھاتے بلکہ جورقم واجب
الوصول ہو اس کو اپنا اثاثہ ظاہر کرتے ہیں
oncepTech
اجارہ
۔ اشکاالت()۲
• جو اثاثہ (گاڑی) کرایہ دار کو استعمال کے لئے دیا جاتا ہے وہ
معاہدہ کے اختتام پر استعمال کنندہ (کرایہ دار) خریدنے کا پابند
ہے
• زر ضمانت( ۱۵،۲۰ ،۱۰فی صد) ہی قیمت تصور کی جاتی ہے
زرضمانت اثاثہ
• بینک کےکھاتونمیں گاڑی کرایہ دارکی ملکیتِ ،
دکھایا جاتا ہے(اس مال پر کرایہ دار کو کوئی منافع نہیں دیا جاتا
• کرایہ کی ادائیگی کا آغاز گاڑی کے استعمال سے قبل شروع
• کرایہ کے لئے ۔گاڑی کی کل مالیت بنیاد بنتی ہے
تاخیر سے ادائیگی پر جرمانہ خیرات کی بجائے بینک کی آمدنی
•
oncepTech
متفرق مسائل
• شرعی بینکاری کے لئے کوئی بھی نئی پراڈکٹ یا
متبادل نظام کس کی ذمہ داری؟
– اسالمی بینک یا مرکزی بینک ( 13سال بعد بھی یہ معاملہ
حل نہیں ہو سکا ہے)
ٰ
تعالی کی
• کام کرنےوالےافرادکایقین قلبی ہللا
حدودوقیودپرنہایت کمزور (ظاہری اسباب پر بھروسہ
بجائے مسبب االسباب کے)
• بنک کے افرادعلماء کرام اور شریعہ ایڈوائزرز کو مس
oncepTechکرتے ہیں اور شریعہ ایڈوائزر /کنسلٹنٹ کے لئے
گائیڈ
متفرق مسائل
• Banks Provide Umbrella in sunny
days and take it back in rainy days
• اصل فائد ہ بنک انتظامیہ و مالکان کو ہو رہا ہے بجائے
کھاتہ دار و حصص یافتگان کے
• روایتی سودی بینکوں کی اسالمی برانچوں کے درمیان
فنڈز کی سطح پر بھی کوئی واضح تفاوت موجود نہیں
• بینکوں کو تجارتی لین دین کی اجازت نہ ہونا بہت
oncepTechمعاملہ ہے جسکا ذمہ دار مرکزی بنک اور
اہم