oncepTech اسالمی بنکاری : اصول شریعہ و عصر حاضر کے معامالت عطاء الرحمن عارف oncepTech موضوعات گفتگو .1 اسالم کے بارے میں اشکاالت .2 اسالم کا فلسفہ دولت

Download Report

Transcript oncepTech اسالمی بنکاری : اصول شریعہ و عصر حاضر کے معامالت عطاء الرحمن عارف oncepTech موضوعات گفتگو .1 اسالم کے بارے میں اشکاالت .2 اسالم کا فلسفہ دولت

oncepTech
‫اسالمی بنکاری ‪:‬اصول شریعہ و‬
‫عصر حاضر کے معامالت‬
‫عطاء الرحمن عارف‬
‫‪oncepTech‬‬
‫موضوعات گفتگو‬
‫‪ .1‬اسالم کے بارے میں اشکاالت‬
‫‪ .2‬اسالم کا فلسفہ دولت‬
‫‪ .3‬اسالم میں مالی معامالت کی ہدایات‬
‫‪ .4‬نص قرانی و ربا کی اقسام‬
‫‪ .5‬مروجہ اسالمی بنکاری کی صورتیں‬
‫و اشکاالت‬
‫‪ .6‬عملی مسائل‬
‫‪oncepTech‬‬
‫خصوصیات‬
‫اسالم‬
‫‪ .1‬عالم گیریت‬
‫‪ .2‬ابدیت (قیامت تک کے لئے احکامات)‬
‫‪ .3‬جامعیت و ہمہ گیریت‬
‫‪oncepTech‬‬
‫شبہات‬
‫‪۱‬۔ اسالمی ہدایات کا دائرہ عمل صرف عقائد وعبادات تک محدود ہے‬
‫جواب‪ :‬اسالم ایک مکمل ضابطہ حیات ہے یہ انفرادی گوشوں کے ساتھ اجتماعی گوشوں‬
‫کے متعلق ہدایات دیتاہے۔ امام بخاری نے عقائد وعبادات معاشی و معاشرتی مسائل سیاسی‬
‫امور بین االقوامی تعلقات حدود و تعزیرات اور دیگر گوشہ ہائے زندگی کے لئے احادیث جمع‬
‫کردی ہیں تاکہ استفادہ حاصل کیا جا سکے۔‬
‫‪۲‬۔ دور حاضر کے معاشری معامالت کا عہد رسالت میں ذکر نہیں ملتااورنہ کتب‬
‫و حدیث فقہ میں ان کا تذکرہ ملتا ہےتو پھر کیسے کہا جاسکتا ہے کہ اسالم‬
‫میں ہر مسئلہ کا حل موجودہے؟‬
‫جواب‪ :‬قران و حدیث کی اصولی ہدایات اور مقاصد شریعت کی روشنی میں ہرمسئلہ‬
‫کاحل موجود ہےلین دین کی ہر وہ شکل جو اسالم کے بیان کردہ اصول کے مطابق نہ ہو‬
‫وہ نا جائز ہے‬
‫‪oncepTech‬‬
‫اسالم کا فلسفہ تقسیم‬
‫دولت‬
‫• بنیادی عوامل‬
‫– معاشی اہداف کا حصول ہر انسان کے لئے‬
‫– دولت و جائداد کی قدرتی تقسیم و قانون وراثت‬
‫– معاشی سرگرمی قانونی‪ ،‬معروف‪ ،‬بعض دفعہ واجب (اخالقا و‬
‫قانوناَ الزم)‬
‫‪oncepTech‬‬
‫اسالم کا معاشی فلسفہ‬
‫• ربا کا کوئی تصور موجود نہیں ہے کیونکہ اسکے نتائج‪:‬‬
‫–‬
‫–‬
‫–‬
‫–‬
‫ارتکاز دو لت‬
‫چند لوگوں کی اجارہ داری‬
‫اللچ و خود غرضی میں اضافہ‬
‫عدم مساوات‬
‫• ربا کی اقسام‪:‬‬
‫– ربا النسیئہ (رباالقران)‪ :‬ہر ایسا قرض جو نفع لے کر آئے‬
‫– ربا الفضل ۔ مخصوس اجناس کا ہم جنس کے ساتھ تبادلہ(کمی یا زیادتی‬
‫کے ساتھ )‬
‫‪oncepTech‬‬
‫مالی معامالت کے بنیادی‬
‫اصول‬
‫‪ .1‬رباسے پاک ہو‬
‫* ربا ‪ -‬زیادتی زائد نمو‬
‫* لین دین میں کوئی شرط لگانا‬
‫‪ .2‬غرر سے مبرا ہو‬
‫* دھوکہ دینا یا غلط امید دالنا‬
‫* جس کا ظاہرمشتری کودھوکہ دےاورجس کاباطن مجہول ہو‬
‫* جن کی حقیقت سے بیع کرنے والے ناواقف ہوں‬
‫‪oncepTech‬‬
‫ربا وبیع میں‬
‫فرق‬
‫اسالم سے قبل ان دونوں کوایک تصور کیا جاتا‬
‫تھا مگر قران و حدیث نے ان دونوں کا فرق بیان‬
‫کیا ہے‬
‫– بیع میں اجناس استعمال ہوتی ہیں ربا میں نہیں ہوتیں‬
‫– اجناس کی قیمت میں کمی و اضافہ ہوتا ہے کرنسی میں‬
‫نہیں ہوتا‬
‫– اجناس کی قیمت معین کی جاتی ہےکرنسی کی قیمت معین‬
‫نہیں کی جاتی‬
‫‪oncepTech‬‬
‫پہلی ہدایت‬
‫َو َما ٓ ٰاتَيْ م ُْت ِِّم ْن ِِّر اًب ِل ِّ َ َْيبم َو ۟ا ِ ْ ٓف َا ْم َو ِال النَّ ِاس فَ ََل يَ ْربم ْوا ِع ْندَ ٰ ِّ ِ‬
‫الل ۚ َو َما ٓ ٰاتَيْ م ُْت ِِّم ْن َز ٰكو ٍة تم ِريْدم ْو َن‬
‫َو ْج َه ٰ ِّ ِ‬
‫الل فَ ماو ٰلٰۗى َك م مُه الْ مم ْض ِع مف ْو َن (الروم‪)30:‬‬
‫ِٕ‬
‫تم جو سود پر دیتے ہو کہ لوگوں کے مال میں بڑھتا‬
‫رہے وہ ہللا ٰ‬
‫تعالی کے ہاں نہیں بڑھتا اور جو کچھ‬
‫صدقہ زکوۃ تم ہللا ٰ‬
‫تعالی کی خوشنودی کے لئے تو‬
‫ایسے لوگ ہی ہیں اپنا دوچند کرنے والے ہیں‬
‫(یہ ٓایت مکہ مکرمہ میں نازل ہوئی ‪ ،‬تحریمی نوعیت کی نہیں بلکہ‬
‫صرف ناپسندیدگی کا اظہار ہے)‬
‫‪oncepTech‬‬
‫دوسری ہدایت‬
‫الل لَ َعل َّ م ُْك تم ْف ِل مح ْو َن‬
‫ٰ ٓ َٰييُّھَا َّ ِاَّل ْي َن ٰا َمنم ْوا ََل َتَ ْ م مُكوا ال ِّ ِربٰٓوا َا ْض َعافاا ُّم ٰض َع َف اة ۠ َوات َّ مقوا ٰ ِّ َ‬
‫اے ایمان والو! بڑھا چڑھا کر سود نہ کھاؤ‬
‫پاجاو (آل عمران‪)130:‬‬
‫ڈرو تاکہ تمہیں فالح‬
‫ٔ‬
‫یہ ٓایت ‪2‬ھجری میں نازل ہوئ ہے‬
‫‪oncepTech‬‬
‫ہللا ٰ‬
‫تعالی سے‬
‫تیسری ہدایت‬
‫َّو َا ْخ ِذ ِ مُه ِّ ِالربٰوا َوقَ ْد نمھ ْموا َع ْن مه َو َا ْ ُِكهِ ْم َا ْم َوا َل النَّ ِاس ًِبلْ َبا ِط ِل َۭو َا ْع َت ْدَنَ ِل ْل ٰك ِف ِرْي َن ِم ْنم ْم عَ َذ ااًب‬
‫(النساء‪)161:‬‬
‫َا ِلـــ ْي اما‬
‫اور سود جس سے منع کئے گئے تھے اسے لینے کے باعث اور لوگوں کا‬
‫مال ناحق مار کھانے کے باعث اور ان میں جو کفار ہیں ہم ان کے لئے‬
‫المناک عذاب مہیا کر رکھا‬
‫مفسرین کے مطابق یہ ٓایت ‪ 4‬ہجری سے قبل نازل ہوئ ہے یہاں عذاب کا‬
‫ذکر ہے‬
‫‪oncepTech‬‬
‫چوتھی ہدایت‬
‫َا َّ َِّل ْي َن َ ْٰي م مُك ْو َن ِّ ِالربٰوا ََل ي َ مق ْو مم ْو َن ِا ََّل َ َمَك ي َ مق ْو مم ا َّ َِّل ْي ي َ َت َخ َّب مط مه َّ‬
‫الش ْي ٰط من ِم َن الْ َم ِِّس ٰذ ِ َل ِ ًَبنَّھم ْم قَالم ْوٓا ِان َّ َما الْ َب ْي مع ِمثْ مل ِّ ِالربٰوا ۘ‬
‫الل الْ َب ْي َع َو َح َّر َم ِّ ِالربٰوا ۭ فَ َم ْن َجاٰۗ َء ٗه َم ْو ِع َظ ٌة ِ ِّم ْن َّ ِرب ِّ ٖه فَا ْنَتَ ٰى فَ َ َٗل َما َسلَ َف ۭ َو َا ْم مر ٗهٓ ِا ََل ٰ ِّ ِ‬
‫الل ۭ َو َم ْن عَا َد فَ ماو ٰلٰۗى َك‬
‫َو َا َح َّل ٰ ِّ م‬
‫ِٕ‬
‫َا ْ ٰ‬
‫ْص مب النَّا ِر ۚ مھ ْم ِف ْْيَا خ ِ مِٰل ْو َن ‪٢٧٥‬‬
‫سود خور نہ کھڑے ہونگے مگر اسی طرح جس طرح وہ کھڑا ہوتا ہے جسے شیطان چھو‬
‫کر خبطی بنا دے ‪ ،‬یہ اس لئے کہ یہ کہا کرتے تھے کہ تجارت بھی تو سود ہی کی طرح‬
‫تعالی نے تجارت کو حالل کیا اور سود کو حرام‪ ،‬جو شخص ہللا ت ٰ‬
‫ہے ‪ ،‬حاالنکہ ہللا ٰ‬
‫عالی‬
‫کی نصیحت سن کر رک گیا اس کے لئے وہ ہے جو گزرا ‪ ،‬اور اس کا معاملہ ہللا تع ٰالی کی‬
‫طرف ہے ‪ ،‬اور جو پھر دوبارہ (حرام کی طرف) لوٹا‪ ،‬وہ جہنمی ہے‪ ،‬ایسے لوگ ہمیشہ‬
‫ہی اس میں رہیں گے۔‬
‫الل ََل م ُِي ُّب م َّ‬
‫الص ٰلو َة‬
‫الصدَ ٰق ِت ۭ َو ٰ ِّ م‬
‫ي َ ْم َح مق ٰ ِّ م‬
‫الص ِل ٰح ِت َو َاقَا مموا َّ‬
‫َّل َكفَّا ٍر َا ِي ْ ٍم ‪ِ ٢٧٦‬ا َّن َّ ِاَّل ْي َن ٰا َمنم ْوا َو َ َِعلموا ٰ ِّ‬
‫الل ِّ ِالربٰوا َويم ْر ِِب َّ‬
‫َو ٰات مَوا َّالز ٰكو َة لَھم ْم َا ْج مر مھ ْم ِع ْندَ َر ِ ِّ ِّب ْم ۚ َو ََل خ َْو ٌف عَلَ ْ ِْي ْم َو ََل مھ ْم َ ُْي َ نز ْمو َن ‪٢٧٧‬‬
‫تعالی سود کو مٹاتا ہے اور صدقہ کو بڑھاتا ہے اور ہللا ٰ‬
‫ہللا ٰ‬
‫تعالی کسی ناشکرے اور‬
‫گنہگار سے محبت نہیں کرتا۔‬
‫‪ oncepTech‬لوگ ایمان کے ساتھ (سنت کے مطابق) نیک کام کرتے ہیں نمازوں کو قائم‬
‫بیشک جو‬
‫رکھتے ہیں اور زکوۃ ادا کرتے ہیں ان کا اجر ان کے رب ٰ‬
‫تعالی کے پاس ہے ان پر نہ تو‬
‫چوتھی ہدایت‬
‫الل َو َذ مر ْوا َما ب َ ِق َي ِم َن ِّ ِالربٰٓوا ِا ْن مك ْن م ُْت ُّم ْم ِم ِن ْ َن ‪٢٧٨‬فَ ِا ْن ل َّ ْم تَ ْف َعلم ْوا فَ ْا َذن ْموا ِ َب ْر ٍب ِِّم َن ٰ ِّ ِ‬
‫الل‬
‫ٰ ٰٓي ََُّيُّ َا َّ ِاَّل ْي َن ٰا َمنموا ات َّ مقوا ٰ ِّ َ‬
‫َو َر مس ْو ِ ِٖل ۚ َوا ِْن تمبْ م ُْت فَلَ م ُْك مر مء ْو مس َا ْم َوا ِل م ُْك ۚ ََل تَ ْظ ِل مم ْو َن َو ََل ت ْمظلَ مم ْو َن ‪٢٧٩‬‬
‫اے ایمان والو ہللا ٰ‬
‫تعالی سے ڈرو اور جو سود باقی رہ گیا ہے وہ چھوڑ دو‬
‫اگر تم سچ مچ ایمان والے ہو۔‬
‫اور اگر ایسا نہیں کرتے تو ہللا ٰ‬
‫تعالی سے اور اس کے رسول سے لڑنے‬
‫کے لئے تیار ہو جاؤ ‪ ،‬ہاں اگر توبہ کر لو تو تمہارا اصل مال تمہارا ہی‬
‫ہے‪ ،‬نہ تم ظلم کرو اور نہ تم پر ظلم کیا جائے۔‬
‫ْْس ٍة ۭ َو َا ْن ت ََص َّدقم ْوا خ ْ ٌََي ل َّ م ُْك ِا ْن مك ْن م ُْت تَ ْعلَ مم ْو َن ‪َ 280‬وات َّ مق ْوا ي َ ْو اما تم ْر َج مع ْو َن ِف ْي ِه ِا ََل ٰ ِّ ِ‬
‫الل ۼ‬
‫مْس ٍة فَنَ ِظ َر ٌة ِا َٰل َمي َ َ‬
‫َوا ِْن ََك َن مذ ْو ع ْ َ‬
‫م َُّث ت َمو ٰ ِّّف م ُّ‬
‫َّل ن َ ْف ٍس َّما َك َسبَ ْت َو مھ ْم ََل يم ْظلَ مم ْو َن ‪٢٨١‬‬
‫اور اگر کوئی تنگی واال ہو تو اسے آسانی تک مہلت دینی چاہیے اور صدقہ کرو تو‬
‫تمہارے لئے بہت ہی بہتر ہے (‪ )۱‬اگر تمہیں علم ہو۔ اور اس دن سے ڈرو جس میں تم سب‬
‫ہللا ٰ‬
‫تعالی کی طرف لوٹائے جاؤ گے اور ہر شخص کو اس کے اعمال کا پورا پورا بدلہ دیا‬
‫جائے گا (‪ )۱‬اور ان پر ظلم نہیں کیا جائے‬
‫‪oncepTech‬ہدایت اور واضح حکم فتح مکہ کے بعد سن ‪9‬ھجری میں نازل ہوا اور انتہائی‬
‫یہ آخری‬
?
oncepTech
‫بنکاری کا تعارف‬
Foreign
Trade
Payment
Mechanism
Agency
Services
Individual
Economic
Development
Deposit
Generation
Individual
Bank
Business
(Firm)
Government
Business
(Firm)
Loans &
Advances
Local Trade
Government
Credit
Creation
oncepTech
‫مرابحہ‬
‫جہاں فروخت کنندہ قیمت خرید اور‬
‫اپنا منافع ظاہر کردے وہ مرابحہ‬
‫کہالتاہے‪ ،‬اس عقد میں وقت کے‬
‫ساتھ قیمت میں فرق آسکتا ہے‬
‫‪oncepTech‬‬
‫مرابحہ‬
‫‪.1‬‬
‫جو چیز فروخت کی جارہی ہواس کاموجود ہونا ضروری ہے‬
‫)‪(Presence‬‬
‫‪.2‬‬
‫‪.3‬‬
‫بیچنے والے کی ملکیت میں ہو)‪(ownership‬‬
‫قبضہ بائع کے پاس ہو ‪(Physical or constructive‬‬
‫)‪presence‬‬
‫بیع فوری طور پرنافذ العمل ہو)‪(Spot sale‬‬
‫شے کی شرعی قیمت مقرر ہو ( ہوا‪ ،‬مٹی‪ ،‬پتھر) ‪Valuable‬‬
‫‪good‬‬
‫حرام مقصد میں استعمال نہ ہو)‪(Halal items‬‬
‫واضح اور متعین ہو نشان دہی کردی جائے)‪(Specific item‬‬
‫‪.8‬‬
‫بائع اس بات پر قادر ہو کہ وہ قبضہ خریدار کو کرادے گا ‪(Deliverable‬‬
‫)‪goods‬‬
‫‪.4‬‬
‫‪.5‬‬
‫‪.6‬‬
‫‪.7‬‬
‫‪ .9‬قیمت متعین کی جائے )‪(Define the price‬‬
‫‪oncepTech‬‬
‫غیر مشروط بیع ہو )‪(unconditional sale‬‬
‫‪.10‬‬
‫مرابحہ ۔ اشکاالت‬
‫‪ ‬بنک کے پاس مطلوبہ سامان موجودنہیں ہوتا‬
‫‪ ‬بنک کو نقصان کاکوئی خطرہ در پیش نہیں ہوتا‬
‫‪ ‬مروجہ مرابحہ دو مرحلوں میں مکمل ہوتاہے‬
‫‪ ‬بنک معلق بیع کرتا ہے‬
‫‪ ‬مروجہ مرابحہ میں تمام معامالت ادھار ہوتے ہیں‬
‫‪ ‬مروجہ مرابحہ میں تین فریق ہوتے ہیں‬
‫‪ ‬نفع کاتعین سود کی بنیاد پر ہوتاہے‬
‫‪ ‬ایجنٹ کاکردار‬
‫– ایجنٹ خود قرض دار‬
‫– کاغذات میں بینک کا نمائندہ درحقیقت قرضدار‬
‫‪oncepTech‬‬
‫مشارکہ‬
‫ایسا معاہدہ جو باہم رضامندی کے ساتھ دو یا‬
‫زیادہ افراد میں نفع و‬
‫نقصان کی بنیاد پر کسی خاص تجارت کے‬
‫مقصد سے کیا جائے‬
‫‪oncepTech‬‬
‫مشارکہ‬
‫‪.1‬‬
‫دو یا زیادہ افراد شامل ہوسکتے ہیں تمام شرکاء کا سرمایہ و‬
‫عملی شرکت‬
‫‪.2‬‬
‫انویسٹر کام کرسکتا منافع کی تقسیم کچھ بھی ہوسکتی ہے مگر‬
‫نقصان سرمایہ کی نسبت کے مطابق ہوگا‬
‫‪.3‬‬
‫سرمایہ کا نقصان شراکت داروں کے ذاتی مال سےپوراکریں گے‬
‫‪.4‬‬
‫مشارکہ میں اثاثہ جات میں اضافہ سب شراکت داروں میں برابر‬
‫تقسیم ہوگا‬
‫‪.5‬‬
‫کسی تیسرے فریق کا قرضہ سرمایہ کے طور پر استعمال نہیں‬
‫ہوسکتا‬
‫‪.6‬‬
‫سرمایہ کا موجود ہونا ضروری ہے جب معاہدہ ہوا یا جب مال‬
‫خریداجا رہا ہو‬
‫اگر کوئی شریک عملی طور پر شریک نہ ہونا چاہے تب بھی‬
‫‪.7‬‬
‫‪oncepTech‬‬
‫اسکا حصہ نہیں بڑہایا جائے گا‬
‫مضاربہ‬
‫‪.1‬‬
‫دو افراد شامل ہوتے ہیں‪:‬‬
‫‪ .i‬رب المال )‪(Investor‬‬
‫‪ .ii‬مضارب )‪(Working Partner‬‬
‫‪.2‬‬
‫رب المال کسی بھی حالت میں ورکنگ پارٹنر نہیں بنے گا‪ ،‬رب المال نے‬
‫کام کرنے کی پیشکش کی تو معاہدہ فاسد ہوجائے گا‬
‫‪.3‬‬
‫مضاربہ کا مال تجارتی سرگرمیوں کے عالوہ استعمال نہینہوگا‬
‫‪.4‬‬
‫تمام نقصان رب المال کا ہوگا مضارب پر کوئی ذمہ داری نہیں ہوگی‬
‫ماسوائے مضارب کی بد انتظامی‪ ،‬غفلت‪ ،‬غیر ذمہ داری پر مضارب‬
‫نقصان برداشت کرے گا‬
‫‪.5‬‬
‫سرمایہ سے زیادہ نقصان کی صورت میں رب المال کی ذاتی اثاثہ جات‬
‫استعمال نہیں ہوں گے‬
‫‪oncepTech‬جات میں اضافہ صرف رب المال کا ہوگاکیونکہ مضارب صرف منافع‬
‫‪ .6‬اثاثہ‬
‫مضاربہ‬
‫‪ .7‬مضاربہ کی شرائط‬
‫• رب المال وکیل بنانے کے صالحیت رکھتا ہو ‪ ،‬عاقل ہو ‪ ،‬بالغ ہو‬
‫• مضارب بھی عاقل و بالغ ہو‬
‫‪ .8‬سرمایہ کی شرائط‪:‬‬
‫‪ .1‬نقد کی صورت میں ہو(سامان کی صورت میں سرمایہ دیا جائے تو‬
‫مضاربہ نہیں ہوسکتا)‬
‫‪ .2‬مقدار کا معلوم ہونا اور نوعیت کا معلوم ہونا ضروری ہے‬
‫‪ .3‬مضارب پر رب المال کا قرض نہ ہوجو سرمایہ میں تصور کیا جائے‬
‫‪ .4‬کسی تیسرے فریق کا قرضہ سرمایہ کے طور پر استعمال نہیں ہوسکتا‬
‫‪ .9‬نفع کی شرائط‪:‬‬
‫‪ .1‬مضارب کا حصہ فیصد کےاعتبارسے ہو‬
‫‪ .2‬مضارب اس کے عالوہ کو ئی تنخواہ نہیں دیجائے گی سوائے‬
‫‪ oncepTech‬اخراجات سفر کے اگر رات کسی دوسرے شہر میں گزار رہا ہو‬
‫مضاربہ و مشارکہ ۔ اشکاالت‬
‫• اسالمی بنک اپنے ڈپازیٹر کو رب المال کہتے ہیں اور خودکو مضارب جبکہ‬
‫بنکوں کی انتظامیہ کا سرمایہ بھی شامل ہوتا ہے‬
‫• تمام اثاثہ جات میں اضافہ رب المال کے بجائے مضارب کا ہوجاتا ہے‬
‫• بنک اپنی مرضی سے منافع کا تناسب تبدیل کر دیتاہےاور صرف ویب سائٹ‬
‫پر جاری کردیتا ہے‬
‫• تبدیل شدہ تناسب کتنی مدت کے لئے ہوگا اس کاذکر نہیں ہوتا‬
‫• بنکوں میں منافع کی تقسیم کے لئے مختلف ڈیپازٹ کے لیے مختلف اوزان‬
‫تقسیم استعمال ہوتے ہیں‬
‫• ڈپازیٹر(رب المال)اس بات سےالعلم کہ اسکاسرمایہ کہاں استعمال ہو رہا ہے‬
‫• مضاربہ کا مال صرف تجارت میں ہی نہیں لگاتے بلکہ دوسرے منصوبوں‬
‫پر بھی لگاتے ہیں‬
‫‪oncepTech‬کی تقسیم حقیقی آمدنی پر کرنے کے بجائے مارکیٹ کے مطابق ہوتی‬
‫• منافع‬
‫ہے‬
‫مشارکہ متناقصہ‬
‫‪ .1‬گاہک اور بنک شرکت ملک کی بنیاد پر مکان خرید‬
‫لیں گے جس فریق نے جس ترتیب سے رقم لگائی‬
‫ہوگی وہ اس کا اتناہی مالک ہوگا‬
‫‪ .2‬بنک ساالنہ کرایہ طے کرکے اپناحصہ گاہک کو‬
‫کرایہ پر دے گا‬
‫‪ .3‬گاہک جس قدر حصے خرید لے گا اسی حساب سے‬
‫ملکیت میں اضافہ ہوتا چال جائے گا اسی حساب سے‬
‫کرایہ کی مالیت کم ہوتی چلی جائے گی‬
‫‪oncepTech‬‬
‫مشارکہ متناقصہ ۔ اشکاالت‬
‫‪ .1‬بنک کرایہ کی مالیت طے کرتے وقت مارکیٹ‬
‫ویلیو کے مطابق طے نہیں کرتا بلکہ اپنے‬
‫حصے کے مطابق کرایہ طے کرتا ہے۔‬
‫‪ .2‬بنک اس تمام معاہدہ میں مارکیٹ میں رائج سود‬
‫کی بنیاد پر کرایہ طے کرتا ہے۔‬
‫‪ .3‬بنک کے مطابق مکان گاہک اور بنک دونوں‬
‫کی ملکیت ہے مگر اثاثہ (مکان) پر ہونے‬
‫والے انتظامی اخراجات صرف گاہک برداشت‬
‫کرتا ہے۔‬
‫‪oncepTech‬‬
‫اجارہ‬
‫تعریف‪:‬‬
‫اجارہ ایسے معاہدے کو کہتے ہیں جس کا‬
‫اختتام بیع پر ہو‬
‫اقسام ‪:‬‬
‫‪ .1‬کسی کی خدمات کو کرایہ پر حاصل کرنا‬
‫‪ .2‬کسی شے کا دوسرے شخص کو کرایہ پر دینا‬
‫‪oncepTech‬‬
‫اجارہ‬
‫بنیادی شرائط‪:‬‬
‫اجارہ کا عقد بیع کی مانند ہوتا ہے البتہ بعض باتوں میں فرق‬
‫ہوتا ہے جو مندرجہ ذیل ہیں‪:‬‬
‫• اجارہ میں چیز کی بجائے منفعت پر عقد کیا جاتا ہے لہذا‬
‫اس کا متعین اور مخصوص ہونا اور منفعت کا موجود ہونا‬
‫ضروری ہے‬
‫• اجارہ میں وقت کا تعین ضروری ہے‪ ،‬اور جس شے کا‬
‫معاہدہ ہو وہ معین ہو‬
‫• جس مقصد کے لئے چیز کرایہ پر لی جارہی ہو وہ متعین‬
‫واضح ہو‬
‫اور‬
‫‪oncepTech‬‬
‫اجارہ ۔‬
‫بنیادی شرائط‬
‫• نقد رقم‪،‬کھانے پینے کے چیزیں‪،‬تیل وغیرہ کرایہ پر‬
‫نہیں دیا جاسکتا‬
‫• اجارہ کو مستقبل کے ساتھ معلق کرنا صحیح نہیں ہے‬
‫• مستاجر کے پا س وہ شے بطور امانت ہوتی ہے‬
‫• کرایہ کا آغاز میں طے کرنا ضروری ہوتا ہے جو بعد‬
‫میں تبدیل نہیں ہو سکتا‬
‫• مختلف کرایہ کا تعین مختلف مدت کے لئے ہوسکتا ہے‬
‫کرایہ کا آغاز اس شے کی حوالگی کے بعد شروع‬
‫•‬
‫‪oncepTech‬‬
‫اجارہ‬
‫۔ اشکاالت‬
‫آج کل کے معامالت شرعی اجارہ سے مختلف ہیں کیونکہ ان‬
‫میں شرعی لحاظ سے اجارہ کی حقیقت موجود نہیں ہوتی‪:‬۔‬
‫• موجودہ دور میں کرایہ پر دی جانےوالی چیز‬
‫موجر )‪ (Lessee‬کی ملکیت اور رسک میں رہتی ہے‬
‫بنک کرایہ طے کرتے وقت اس بات کا خیال کرتا ہے کہ‬
‫•‬
‫اتنے عرصہ میں سود کی شکل میں جو رقم ملنی تھی وہ‬
‫مل جائے‬
‫گاڑی کی نقصان کی تمام تر ذمہ داری گاہگ پر ہوتی ہے‬
‫•‬
‫• بنک گاڑی کو اپنا اثاثہ نہیں دکھاتے بلکہ جورقم واجب‬
‫الوصول ہو اس کو اپنا اثاثہ ظاہر کرتے ہیں‬
‫‪oncepTech‬‬
‫اجارہ‬
‫۔ اشکاالت(‪)۲‬‬
‫• جو اثاثہ (گاڑی) کرایہ دار کو استعمال کے لئے دیا جاتا ہے وہ‬
‫معاہدہ کے اختتام پر استعمال کنندہ (کرایہ دار) خریدنے کا پابند‬
‫ہے‬
‫• زر ضمانت(‪ ۱۵،۲۰ ،۱۰‬فی صد) ہی قیمت تصور کی جاتی ہے‬
‫زرضمانت اثاثہ‬
‫• بینک کےکھاتونمیں گاڑی کرایہ دارکی ملکیت‪ِ ،‬‬
‫دکھایا جاتا ہے(اس مال پر کرایہ دار کو کوئی منافع نہیں دیا جاتا‬
‫• کرایہ کی ادائیگی کا آغاز گاڑی کے استعمال سے قبل شروع‬
‫• کرایہ کے لئے ۔گاڑی کی کل مالیت بنیاد بنتی ہے‬
‫تاخیر سے ادائیگی پر جرمانہ خیرات کی بجائے بینک کی آمدنی‬
‫•‬
‫‪oncepTech‬‬
‫متفرق مسائل‬
‫• شرعی بینکاری کے لئے کوئی بھی نئی پراڈکٹ یا‬
‫متبادل نظام کس کی ذمہ داری؟‬
‫– اسالمی بینک یا مرکزی بینک ( ‪13‬سال بعد بھی یہ معاملہ‬
‫حل نہیں ہو سکا ہے)‬
‫ٰ‬
‫تعالی کی‬
‫• کام کرنےوالےافرادکایقین قلبی ہللا‬
‫حدودوقیودپرنہایت کمزور (ظاہری اسباب پر بھروسہ‬
‫بجائے مسبب االسباب کے)‬
‫• بنک کے افرادعلماء کرام اور شریعہ ایڈوائزرز کو مس‬
‫‪ oncepTech‬کرتے ہیں اور شریعہ ایڈوائزر ‪/‬کنسلٹنٹ کے لئے‬
‫گائیڈ‬
‫متفرق مسائل‬
‫‪• Banks Provide Umbrella in sunny‬‬
‫‪days and take it back in rainy days‬‬
‫• اصل فائد ہ بنک انتظامیہ و مالکان کو ہو رہا ہے بجائے‬
‫کھاتہ دار و حصص یافتگان کے‬
‫• روایتی سودی بینکوں کی اسالمی برانچوں کے درمیان‬
‫فنڈز کی سطح پر بھی کوئی واضح تفاوت موجود نہیں‬
‫• بینکوں کو تجارتی لین دین کی اجازت نہ ہونا بہت‬
‫‪oncepTech‬معاملہ ہے جسکا ذمہ دار مرکزی بنک اور‬
‫اہم‬