حدیث کا معنی : حدیث کا لفظ بہت سے معانی کیلئے آتا ےہ ٭ گفتگو ، ٭ نئی بات ، ٭ اہم قابل ذکر واقعہ ُ جمع احدوثة ےہمگر.

Download Report

Transcript حدیث کا معنی : حدیث کا لفظ بہت سے معانی کیلئے آتا ےہ ٭ گفتگو ، ٭ نئی بات ، ٭ اہم قابل ذکر واقعہ ُ جمع احدوثة ےہمگر.

‫حدیث کا معنی‪:‬‬
‫حدیث کا لفظ بہت سے معانی کیلئے آتا ےہ‬
‫٭ گفتگو‪،‬‬
‫٭ نئی بات‪،‬‬
‫٭ اہم قابل ذکر واقعہ‬
‫ُ‬
‫جمع احدوثة ےہمگر استعمال احادیث‬
‫ترجمہ‪:‬‬
‫اصطالح میں حدیث رسول ہللا ﷺ کے قول‪ ،‬فعل‬
‫اور تقریر کو کہا جاتا ےہ‪-‬‬
‫لغت میں واقعہ کی اطالع کر نے‬
‫خبرکے اصطالحی معنی میں مختلف اقوال ہیں‪-‬‬
‫خبر‬
‫کو کہےت ہیں‪-‬‬
‫)‪(i‬خبر حدیث کی مترادف ےہ (معنی ایک ےہ)‬
‫)‪(ii‬خبر حدیث کے عالوہ‪ -‬یعنی حدیث رسول ہللا کی طرف‬
‫منسوب بات کو کہےت ہیں جبکہ خبر دوسروں کی طرف‬
‫منسوب بات کو‪-‬‬
‫)‪(iii‬خبر حدیث سے عام ےہ‪ -‬حدیث کی نسبت صرف رسول‬
‫جبکہ خبر کی نسبت کس ی اور کی جانب بھی کی جاسکتی‬
‫اثر‬
‫لغت میں بقیة الشئی ‪ ،‬اس کے معنی‬
‫ہیں‪-‬استعمال‬
‫بھی لےی‬
‫معنیکے کے‬
‫آثاردو‬
‫اورمیں‬
‫نشاننظر‬
‫علماء حدیث کی‬
‫قدم‬
‫ہوتا ےہ‪-‬‬
‫)‪ (i‬صرف صحابہ کرام و تابعین کے اقوال و فرمودات‬
‫کو اثر کہےت ہیں اور آثار صحابہ کی اصطالح اس ی سے‬
‫نکلی ےہ‪-‬‬
‫)‪ (ii‬اثر اور حدیث کا ایک ہ ی مفہوم ےہ – رسول ہللا‬
‫سنت‬
‫لغوی معنی‪ ،‬راستہ‪ ،‬سیرت ‪ ،‬طریقہ‬
‫سنت وہ راستہ جس پر متواتر چلےن سے وہ‬
‫واضح اور پختہ ہوجائے‪-‬‬
‫سنت کے معنی میں متعدد اقوال ہیں‪-‬‬
‫ایک گروہ‪:‬‬
‫جو حدیث ےہ وہ سنت ےہ اور جو سنت وہ‬
‫حدیث‪-‬‬
‫دوسراوہگرو‬
‫چیزہ‪:‬جو رسول سے منسوب ہوگئی ہو‪ -‬جس میں‬
‫حدیث‬
‫ضعیف احادیث بھی‪ -‬موضوع بھی‪ -‬منکر‪ ،‬شاذ بھی شامل‬
‫ےہ‪ -‬جبکہ سنت وہ طریقہ جو احادیث صحیحہ کی بنیاد پر‬
‫ثابت ہو‪ -‬جو رسول کا طے کیا ہوا طریقہ ہو جو آپ نے‬
‫امت کو سکھایا جو قرآن کی منشاء اور معانی کی تشریح‬
‫سنت کی تعریف‪:‬‬
‫اگر سنت کی تعریف یہ ہو کہ وہ طریقہ جو‬
‫رسول نے مسلمانوں کے لےی قائم فرمایا یا اس‬
‫طریقہ کو قائم فرمانے کے لےی رسول تشریف‬
‫الئے؟ وہ طریقہ کیا صرف رسول ہللا ﷺ کے‬
‫طریقہ سے ثابت ہوتا ےہ یا صحابہ تا بعین کے‬
‫امام مالک کی رائے‪ :‬سنت میں رسول ہللا ﷺ‪ ،‬صحابہ کرام‪،‬‬
‫تابعین ان تینوں کا طرزعمل اور طریقہ شامل ےہ‪-‬‬
‫جبکہ کچھ حضرات صرف رسول کے طرزعمل اور طریقہ‬
‫کار کو سنت قرار دیےت ہیں ‪-‬‬
‫بعض حضرات کی رائے کے مطابق حدیث و سنت الگ الگ‬
‫معنی رکھتی ےہ‪-‬‬
‫سنت کی تعریف جن لوگوں نے حدیث سے الگ کی وہ کہےت‬
‫َ‬
‫ُ‬
‫دد طرق کے اعتبار سے حدیث کی‬
‫تع ِ‬
‫ُ‬
‫َ‬
‫ُّ‬
‫َ‬
‫ُ‬
‫قسمیںسے حدیث کی دو‬
‫تعد ِد طرق کے اعتبار‬
‫قسمیں ہیں‪-‬‬
‫‪ -۱‬متواترہ (خبر متواتر)‬
‫(‪ )۲‬آحاد (خبر واحد)‬
‫َ‬
‫َ‬
‫اخبار ُمت َوا ِترةَ‬
‫ِ‬
‫)‪(Consecutive‬‬
‫اخبا ر متواترہ‪ ،‬ان حدیثوں کو کہےت ہیں جنہیں ہر دور میں (یعنی‬
‫سند کے آغاز‪ ،‬وسط اور آخر میں) اتنی بڑی تعداد میں روایت کیا‬
‫گیا ہوکہ ان کی تکذیب و انکار پر متفق ہونا ممکن نہ ہو‪-‬‬
‫حدیث متواتر میں‪ ،‬ہر طبقے کے راویوں کی کم از کم تعداد کے‬
‫ِ‬
‫بارے میں محدثین کا اختالف ےہ لیکن راجح قول کے مطابق یہ‬
‫تعداد ہر دور میں کم سے کم دس (‪ )۱۰‬راویوں کا ہونا ضروری‬
‫‪ )۱‬متواتر لفظی‪:‬‬
‫وہ خبر ےہجس کےالفاظ اور معنی دونوں متواتر‬
‫ا‬
‫ہوں‪ -‬مثال حدیث‬
‫جس شخص نے جان بوجھ کر میری طرف نسبت‬
‫کر کےجھوٹی بات کہی وہ جہنم میں اپنا ٹھکانا بنالے‪-‬‬
‫اس حدیث کو ستر سے زائد صحابہ نے‬
‫روایت کیا ےہ‪-‬‬
‫ی‬
‫‪:‬‬
‫‪)۲‬وہمتواتر‬
‫ں‬
‫معنوجس کے معنی متواتر ہو لیکن الفاظ‬
‫خبر ےہ‬
‫ا‬
‫میں تواتر نہ ہو‪ -‬مثال دعا میں ہاتھ اٹھانے کی حدیث‪،‬‬
‫ا‬
‫حضور سے تقریبا سو حدیثیں مروی ہیں‪ -‬ہر حدیث‬
‫میں ےہ کہ آپ نے دعا کے لےی ہاتھ بلند فرمائے تھے‬
‫لیکن مواقع مختلف تھے‪ -‬اگرچہ سب میں قدر‬
‫مشترک یہ ےہ کہ آنحضور نے دعا کے لےی ہاتھ بلند‬
‫َ‬
‫ا‬
‫خبار آحاد‬
‫ِ‬
‫اخبار آحاد‪ ،‬ان حدیثوں‬
‫)‪ (Isolated‬کو کہےت ہیں جو‬
‫اخبار متواترہ کی شرائط پر پوری نہ اترتی‬
‫ہوں‪ -‬یعنی کس ی دور میں ان حدیثوں کے‬
‫راویوں کی تعداد دس (‪ )۱۰‬سے کم ہوجاتی‬
‫ےہ‪-‬‬
‫‪ -۱‬ح دددیث مش ددہور‪ :‬ج ددس ک ددے راوی ددوں ک ددی تع ددداد ‪،‬‬
‫کس ی دور یا طبقے میں تین (‪ )۳‬سے نو (‪ )۹‬تک ہو‪-‬‬
‫‪ -۲‬حدیث عزیز‪ :‬جدس کدے راویدوں کدی تعدداد‪ ،‬کسد ی‬
‫دور یا طبقے میں صرف دو (‪ )۲‬ہو‪-‬‬
‫‪ -۳‬حد دددیث غرید ددب‪ :‬جد ددس کد ددے راوید ددوں کد ددی تعد ددداد ‪،‬‬
‫کس ی دور یا طبقے میں صرف ایک (‪ )۱‬ہو‪-‬‬
‫ُُ‬
‫َ‬
‫ُّ‬
‫َ‬
‫تعد ِد طرق کے اعتبار سے حدیث کی‬
‫َ قسمیں‬
‫َ‬
‫خبر اور‬
‫اس کی‬
‫‪Quantitative‬‬
‫‪Classification‬‬
‫قمسیں‬
‫َ‬
‫َ‬
‫ُ‬
‫آحاد‬
‫متوا ِتر‬
‫َُ‬
‫َُ‬
‫َ‬
‫َ‬
‫َ‬
‫متوا ِترمعنو مشھو‬
‫متوا ِتر‬
‫ر‬
‫ی‬
‫لفظی‬
‫کم از کم‬
‫متواتر حدیث کیلئے‬
‫ضروری ےہ کہ ہر دور‬
‫تین (‪)۳‬‬
‫راوی ہوں‬
‫میں کم از کم‬
‫دس (‪ )۱۰‬راوی ہوں‬
‫َعزیز‬
‫َ‬
‫غ ِریب‬
‫کم از کم‬
‫دو (‪)۲‬‬
‫راوی ہوں‬
‫جس کا‬
‫صرف‬
‫ایک راوی‬
‫ہو‬
‫نوٹ‪:‬‬
‫َ‬
‫َ‬
‫ُ‬
‫صحیح حدیث‪ ،‬متواتر‪ ،‬مشھور‪ ،‬عزیز اور‬
‫َ‬
‫غ ِریب بھی ہوسکتی ےہ‪ -‬یہ تقسیم مقداری‬
‫)‪ (Quantitative‬ےہ جبکہ صحیح ‪ ،‬حسن‪،‬‬
‫ضعیف اور موضوع (جھوٹی) احادیث کی‬
‫حدیث مشہور ‪(Famous) :‬‬
‫علم حدیث کی اصطالح میں مشہور )‪(Famous‬‬
‫اس حدیث کو کہےت ہیں جس کی سند کے سلسلے‬
‫میں ہر طبقے میں کم سے کم تین (‪ )۳‬یا زیادہ سے‬
‫رسول‬
‫ﷺ‬
‫صحابی‬
‫‪1‬‬
‫تابعی ‪1‬‬
‫صحابی‬
‫‪2‬‬
‫تابعی ‪2‬‬
‫صحابی‬
‫‪3‬‬
‫تابعی ‪3‬‬
‫تبع تابعی‬
‫‪1‬‬
‫راوی ‪1‬‬
‫تبع تابعی‬
‫‪2‬‬
‫راوی ‪2‬‬
‫تبع تابعی‬
‫‪3‬‬
‫راوی ‪3‬‬
‫خبر مشہور کی مثال‪:‬‬
‫اس کی مثال یہ ےہ‪:‬‬
‫ٰ‬
‫تعالی علم کو چھین لیےن کی شکل میں نہیں اٹھائے گا‪-‬‬
‫ہللا‬
‫(بخاری‪ ،‬مسلم)‬
‫اخبار آحاد کی دوسری قسم‬
‫حدیث عزیز ‪(Strong) :‬‬
‫علم حدیث کی اصطالح میں عزیز اس حدیث کو کہےت ہیں‬
‫جس کی سندوں میں ہر طبقے میں کم سے کم دو (‪ )۲‬راوی‬
‫پائے جائیں‪-‬‬
‫اس حدیث کو دو (‪ )۲‬صحابہ سے ‪ ،‬دو دو (‪ )۲‬مختلف‬
‫تابعین نے‪ ،‬اور دونوں تابعین سے دو دو (‪ )۲‬مختلف تبع‬
‫تابعین نے اور ان سے آگے بے شمار لوگوں نے روایت کیا ےہ‪-‬‬
‫خبر بخاری اور مسلم نے حضرت انس سے اور صرف بخاری‬
‫عزیز نے حضرت ابو ہریرہ سے روایت کی ےہ‪-‬‬
‫(بخاری‬
‫)‬
‫مسلم‬
‫و‬
‫تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک مومن نہیں‬
‫ہوسکتا جب تک کہ میں اس کی نظر میں اس کے‬
‫والدین‪ ،‬اوالد اورسب لوگوں سے زیادہ محبوب نہ‬
‫ہوجاؤں‪-‬‬
‫حدیث کو دو صحابہ سے دو مختلف تابعین میں اور‬
‫اس‬
‫دو تابعین سے دو دو مختلف تبع تابعین میں اور آگے بے‬
‫شمار لوگوں نے روایت کیا ےہ‪-‬‬
‫ابو ہریرہ‬
‫قتادہ‬
‫‪2‬‬
‫‪2‬‬
‫انس‬
‫شعبہ‬
‫سعید‬
‫ؒ‬
‫‪2‬‬
‫عبدالعزیز بن‬
‫صہیب‬
‫ٰ‬
‫اسمعیل بن عبدالوار‬
‫علیہ‬
‫ث‬
‫متعدد‬
‫راوی‬
‫متعدد‬
‫راوی‬
‫‪2+‬‬
‫متعدد راوی‬
‫متعدد‬
‫راوی‬
‫اخبار آحاد کی تیسری قسم‬
‫حدیث غریب ‪(Scarce) :‬‬
‫عل ددم ح دددیث ک ددی اص ددطالح م ددیں "غری ددب" وہ ح دددیث‬
‫ےہ ج ددس ک ددی س ددند ک ددے مختل ددف طبق ددات م ددیں س ددے‬
‫کسد ی طددبقے مددیں صددرف ایددک (‪)۱‬ہ ددی راوی پایددا جاتددا‬
‫ہددو‪( -‬اگرچددہ دوسددرے طبقددوں مددیں‪ ،‬ایددک سددے زیددادہ‬
‫غریب کی دو قسمیں ہیں‪ ،‬غریب مطلق اور غریب نسبی‪-‬‬
‫تعریف‪ :‬غریب مطلق وہ ےہ جس کی اصل سند ہ ی میں‬
‫غرابت پائی جائے‪ -‬یعنی حضورﷺ سے ایک ہ ی صحابی نے اس‬
‫حدیث کو روایت کیا َہو‪َ -‬‬
‫َ‬
‫ُ‬
‫مثال‪ :‬حدیث ا ِؒنما االعمال ِبال ِنیات‬
‫‪ :‬اس کو‬
‫صرف حضرت عمر بن خطاب نے روایت کیا ےہ‪ -‬کبھی یہ‬
‫تفرد یعنی راوی کا ایک ہونا آخر سند تک جاری رہتا ےہ‪ -‬اور‬
‫تعریف‪ :‬وہ حدیث ےہ جس کی سند کے آغاز میں نہیں بلکہ‬
‫سلسلہ اسناد کے دوران غرابت پائی جائے‪ -‬یعنی شروع‬
‫سند میں ایک سے زائد راوی اس کی روایت کریں پھر ان سے‬
‫اماماوی رو‬
‫کرے‪-‬ہری سے اور وہ حضرت انس سے‬
‫مثال‬
‫مالکایت‬
‫امام ز‬
‫ایک‪:‬ہ ی ر‬
‫َ‬
‫َ‬
‫َ‬
‫َ‬
‫َ‬
‫َ‬
‫َ‬
‫َ‬
‫ٰ‬
‫ایت کر تے‬
‫النبیہیں‪-‬ﷺ دخل مکة و علی را ِسہ‬
‫روان‬
‫َ‬
‫ُ‬
‫میںغف‬
‫حضورﷺ ایس ی حالت ِال‬
‫مکہرمیں داخل ہو ئے کہ آپ‬
‫خود‬
‫کےاسسر پر‬
‫ہری–سے صرف امام مالک نے روایت‬
‫حدیث کو ز‬
‫قبولیت اور عدم قبولیت کے اعتبار سے‬
‫قسمیں کی دو قسمیں ہیں‪:‬‬
‫کی سے احادیث‬
‫احادیثاعتبار‬
‫قبولیت اور عدم قبولیت کے‬
‫مقبول اور مردود‪-‬‬
‫‪ -۱‬مقبول احادیث )‪: (Acceptable‬‬
‫مقبول احادیث کی دو (‪ )۲‬قسمیں ہیں‪ -‬حدیث صحیح اور‬
‫حدیث حسن‬
‫‪ -۲‬مردود احادیث (ضعیف ‪)Rejected‬‬
‫مردود احادیث جنہیں ضعیف بھی کہا جاتا ےہ‪ ،‬تین وجوہات‬
‫‪ –A‬سقوط سند کے سبب‪:‬‬
‫یعنی اگر سند منقطع ہو اور درمیان میں کوئی راوی‬
‫غائب ہو‪-‬‬
‫‪ - B‬راویوں کے اختالفات کے سبب‪:‬‬
‫اگر کوئی راوی‪ ،‬ثقہ راویوں سے اختالف کرے تب بھی‬
‫حدیث ضعیف ہوجاتی ےہ‪-‬‬
‫‪ - C‬طعن راوی کے سبب‪ :‬اگر راوی مطعون ہو اور اس کا‬
‫قبولیت اور عدم قبولیت کے‬
‫اعتبار سے‬
‫ََ‬
‫خبر‬
‫َمق ُبول‬
‫صحیح‬
‫‪Qualitative‬‬
‫‪Classification‬‬
‫کی قسمیں‬
‫ُ‬
‫َ‬
‫مردود(ضعیف)‬
‫َح َسن‬
‫سقوط سند‬
‫کے سبب ضعیف‬
‫سقوط ظاھری‪ -۱ :‬املعلق ‪-۲ ،‬‬
‫املرسل‪ -۳ ،‬املعضل‪-۴ ،‬‬
‫املنقطع‬
‫سقوط خفی‪ -۵ :‬املدلس‪،‬‬
‫‪ -۶‬املرسل الخفی‬
‫طعن راوی‬
‫کے سبب‬
‫ضعیف‬
‫‪ -۱‬املعلل ‪-۲ ،‬‬
‫املنکر‪ -۳ ،‬املتروک‪،‬‬
‫‪:۴‬االحادیث املوضوعة‬
‫(جھوٹی خبریں)‬
‫ثقہ راویوں سے‬
‫اختالف‬
‫کے سبب ضعیف‬
‫‪-۱‬شاذ‪ -۲ ،‬املدرج‬
‫‪ -۳ ،‬املقلوب‪-۴ ،‬‬
‫املزیدفی‪-۵ ،‬‬
‫مصحف‬
‫‪ -۶‬مضطرب‬
‫صحیح )‪ (Sound‬حدیث‬
‫علم حدیث کی اصطالح میں صحیح حدیث وہ ےہ‬
‫(‪ )۱‬جس کی سند متصل ہو اور جو‬
‫(‪ )۲‬عادل راویوں اور‬
‫(‪ )۳‬ضابط راویوں سے منتقل ہو تے ہو ئے اپنی انتہا تک پہنچ‬
‫جائے‬
‫(‪ )۴‬جس میں نہ شذوذ ہوں اور‬
‫(‪ )۱‬اتصال سند‪ :‬ہر راوی نے پیش رو سے سنا ہو آخر تک درمیان میں‬
‫سلسلہ نہ ٹو ٹے‪-‬‬
‫حدیث صحیح کی شرائط‪:‬‬
‫(‪ )۲‬راوی عادل ہو‪ :‬مطلب ‪ ۵‬باتیں اس میں پائی جائیں‪-‬‬
‫٭ مسلمان ٭ بالغ ٭ عاقل ٭ متقی ٭ شریف اور ٰ‬
‫اعلی اخالق کے‬
‫مالک‬
‫ا‬
‫(عادل کی اور بھی بہت س ی بہت تشریحات) مثال‪( :‬اچھائیاں برائیوں‬
‫پر غالب) شخصیت میں کردار و مروت کے خالف کوئی چیز نہ ہو ٭‬
‫ثقہ‪ :‬فاس و فاجر نہ ہو‪ -‬فرائض کا پابند محرمات سے اجتناب‬
‫حدیث صحیح کی شرائط‪:‬‬
‫ہو‪:‬واال‪ -‬فاش غلطیاں نہ کر نے واال‪،‬‬
‫بٹھانے‬
‫ذہنومیں‬
‫اچھیاویطرح‬
‫ضابط‬
‫حافظ‬
‫(‪ )۳‬ر‬
‫حافظے کی خرابی نہ ہو‪ -‬الپرواہ‪ ،‬غافل‪ ،‬غلط فہمی و وہم‬
‫کا شکار نہ ہو‪-‬‬
‫محدثین نے اس سب سے مشکل کام کی تحقیق کی ےہ کہ‬
‫ایک راوی کا حافظہ اور ضبط کس عمر سے کس عمر تک‬
‫تھا‪ -‬ان کے حافظہ اور یاداشت کی تاریخ معلوم کیں تو جب‬
‫تک حافظہ اور ضبط ٹھیک تھا‪ ،‬روایت قبول کی بعد والی‬
‫حدیث صحیح کی شرائط‪:‬‬
‫(‪ )۴‬شذوز نہ ہو‪:‬‬
‫راوی جو روایت بیان کرے وہ عام روایت کے خالف نہ‬
‫ہو جو اس سے زیادہ ثقہ نے روایت کی‪-‬‬
‫اپےن سے زیادہ ثقہ راوی کی مخالفت نہ کرے‪-‬‬
‫(‪ )۵‬علت نہ ہو‪:‬‬
‫علت مبہم قسم کا مخفی نقص ہوتا ےہ‪ ،‬حدیث کا‬
‫ماہر اور حدیث کا امام ہ ی اس کو پہچان سکتا ےہ‪-‬‬
‫َ َ‬
‫ُ ُ َ َ َ َ َ ََ‬
‫مثال َ‬
‫ُ‬
‫َ‬
‫َ‬
‫َ‬
‫ابن‬
‫َحدثنا عبد ِ‬
‫ہللا ِبن یوسف قال اخب َرنام َِالک َ ع ِن َ ِ‬
‫ش َہاب َعن ُم َحم ِد بن ُج َبیر بن ُمطعم‪ ،‬عن اب ِیہ قالَ‬
‫ِ ِ‬
‫ِ‬
‫ِ‬
‫ُ‬
‫َ‬
‫َ‬
‫ُ‬
‫َ‬
‫س ِمعت رسول‬
‫ہللاﷺ‬
‫ِ‬
‫ُّ‬
‫َ َ َ‬
‫َ‬
‫ر‬
‫(قرأ ِفی الغ ِر ِب ِبالطو ِ )‬
‫فقیہ اور حافظ حدیث ہیں‪-‬‬
‫ابن شہاب الزہری‪:‬‬
‫(بخاری شریف‪ ،‬کتاب االذان)‬
‫محمد بن جبیر‪:‬‬
‫ثقہ ہیں‪-‬‬
‫جبیر بن مطعم ؒ‪ :‬صحابی ہیں‪-‬‬
‫یہ حدیث شاذ نہیں ےہ‪ :‬اس لےی کہ اس میں ایس ی کوئی‬
‫بات نہیں جو اس سے قوی تر حدیث کے معارض ہو‪-‬‬
‫اس میں کوئی علت نہیں ےہ‪-‬‬
‫مقبول )‪ (Acceptable‬احادیث کی دوسری قسم "حسن"‬
‫ےہ‪-‬‬
‫حسن )‪(Good‬‬
‫علم حدیث کی اصطالح میں "حسن" وہ حدیث ےہ جس کی‬
‫سند متصل ہو‪ -‬عادل راویوں سے مروی ہو‪ ،‬شذوذ سے پاک‬
‫ہو ‪ ،‬لیکن ایسے راوی بھی رکھتی ہو‪ ،‬جن کا حافظہ کچھ‬
‫کمزور ہو‪-‬‬
‫دوسرے لفظوں میں صحیح حدیث پانچ (‪ )۵‬شرائط پر‬
‫پوری اترتی ےہ‪ ،‬جبکہ "حسن" حدیث صرف چار (‪)۴‬‬
‫حسن‬
‫اگر مجھے اپنی امت پر گرانی کا خدشہ نہ ہوتا‬
‫تو میں ہر نماز کے ساتھ مسواک کا حکم دیتا‪-‬‬
‫یہ حدیث محمد بن عمرو بن علقمہ (‪۱۴۵‬ھ) نے ابو سلمة تابعی‬
‫(م‪۹۴‬ھ) سے اور انہوں نے حضرت ابو ہریرہ (م‪۵۸‬ھ) سے اور انہوں‬
‫نے رسول ہللا ﷺ (‪۱۱‬ھ) سے روایت کی ےہ‪-‬‬
‫َ‬
‫محمد بن عمرو بن علقمہ (‪۱۴۵‬ھ) حفظ و ضبط میں ُمتھم ہیں‪-‬‬
‫حدیث ضعیف‬
‫)‪(Weak Hadith‬‬
‫ہر وہ روایت جو اپےن اندر حسن حدیث کی‬
‫چار ضروری شرائط نہیں رکھتی‪ ،‬وہ ضعیف‬
‫یا مردود )‪ (Rejected‬کہالتی ےہ‪-‬‬
‫ابتدائی زمانوں میں "حسن" کی اصطالح موجود نہ تھی‪-‬‬
‫حسن کو ضعیف ہ ی شمار کیا جاتا تھا لیکن بعد میں ایک‬
‫اصطالح وضع کی گئی‪-‬‬
‫ضعیف احادیث میں حسن کا درجہ بلند ہوتا ےہ کیونکہ‬
‫اس میں صحیح کی تمام شرائط سوائے قوت ضبط کی کمی‬
‫کے پائے جاتے ہیں‪-‬‬
‫عبدہللا بن مبارک (‪۱۸۱‬ھ) عبدالرحمن بن مھد (‪۱۹۸‬ھ) اور‬
‫امام احمد ‪۲۴۱‬ھ اس زمانے کی بات ےہ‪-‬‬
‫شرائط‬
‫(‪ )۲‬ان اصول و کلیات سے ہم آہنگ قرآن و سنت سے‬
‫‪:‬‬
‫ثابت‬
‫(‪ )۳‬حدیث کس ی دوسری قوی تر دلیل سے متصادم نہ‬
‫ہو‪-‬‬
‫نیز اس کا ضعف اور کمزوری کا بھی ذکر کیا جائے‪-‬‬
‫غیر عربی قارئین کے لےی ان کی زبان میں صرف عربی‬
‫َ‬
‫ا‬
‫حادیث موضوعہ‬
‫ِ‬
‫(جھوٹی حدیثیں)‬
‫احادیث موضوعہ سے مراد وہ‬
‫جھوٹی حدیثیں ہیں جو لوگوں نے‬
‫گھڑ کر رسول ہللا ﷺ سے منسوب‬
‫جھوٹی حدیثیں گھڑ نے کا‬
‫عذاب‬
‫(صحیح بخاری‪ ،‬باب مایکرہ من النیاحة علی الیت حدیث‪،‬‬
‫‪)۱۲۲۹‬‬
‫"جو شخص مجھ پر جھوٹ‬
‫باندھے گا‪ ،‬وہ اپنا ٹھکانا دوزخ کی‬
‫آگ میں کر لے‪"-‬‬
‫وضع حدیث کے اسباب و محرکات‬
‫جھوٹی حدیثوں کے گھڑے جانے کے مختلف اسباب و‬
‫محرکات ہیں جن میں سے چند درج ذیل ہیں‪-‬‬
‫(‪ )۱‬سیاس ی فر قے (روافض)کا مذہبی فر قے میں بدل‬
‫جانا‪-‬‬
‫(‪ )۲‬شیعوں کے سب و شتم کے مقابلے میں “اہل سنت”‬
‫کی طرف سے احادیث کا وضع کیا جانا‪-‬‬
‫وضع حدیث کے اسباب و محرکات‬
‫(‪ )۳‬شان نبوت میں غلو کرنا‪-‬‬
‫َ‬
‫َ‬
‫ُّ‬
‫(‪ )۴‬فقہی اورمسلکی اختالفات کا تحزب اور‬
‫گروہ بندی‪-‬‬
‫(‪ )۵‬بادشاہوں اور امیروں کی خوشنودی‬
‫حاصل کر نے‬
‫وضع حدیث کے اسباب و محرکات‬
‫اور گناہ کے‬
‫کاموں سے باز رکھےن کے لےی حدیثیں گھڑنا‪-‬‬
‫(‪ )۷‬کم علم زاہد اور جاہل صوفی حضرات نے بھی یہ‬
‫کام انجام دیا ےہ‪-‬‬
‫محفلواور سنسنی‬
‫پسندی‪ ،‬کےگرمی‬
‫محرکات‬
‫اسباب‬
‫عجوبہحدیث‬
‫(‪)۱۰‬وضع‬
‫خیزی پیدا کر نے کے‬
‫لےی حدیثیں گھڑنا‪-‬‬
‫(‪ )۱۱‬قرآن کی تالوت کی طرف مائل کر نے کے لےی‬
‫(نیک نیتی‬
‫سے) وضع حدیث‪-‬‬
‫(‪ )۱۲‬کالم رسول اور کالم شیخ میں تمیز سے راوی‬
‫کی بے احتیاطی‪-‬‬
‫فقہی اختالفات میں انتہا‬
‫پسندی کی وجہ سے گھڑی‬
‫َ‬
‫حدیثیں َ ُ‬
‫َ‬
‫َ‬
‫َ‬
‫َ‬
‫َ‬
‫َ‬
‫گئی‬
‫االمام علی فوہ‬
‫من قرأ خلف ِ‬
‫َ ا ِ‬
‫نارا‬
‫"جس نے امام کے پیچھے قرأت کی‪،‬‬
‫اس کا منہ آگ سے بھرا جائے گا‪"-‬‬
‫(تذکرہ الوضوعات‬
‫خلفاء کی خوشنودی اور‬
‫مالی مفادات کے حصول کے‬
‫َ‬
‫َ‬
‫َ‬
‫حدیثیں‬
‫جھوٹی‬
‫لےی‬
‫َ‬
‫بطیخ قبل الطعام یغسل‬
‫ِ‬
‫ِ‬
‫َ‬
‫ا‬
‫َ‬
‫َ‬
‫َ‬
‫َ‬
‫ُ‬
‫البطن غسال ویذھب ِبالد ِاء‬
‫َ ا‬
‫کھانےصال‬
‫" ا‬
‫سے‪ 0‬پہلے خربوزہ پیٹ کو بالکل‬
‫صاف کردیتا ےہ اور بیماری کو بالکل‬
‫ختم کردیتا ےہ‪"-‬‬
‫ترغیب و ترہیب کے لےی وضع‬
‫حدیث‬
‫بعض لوگ ترغیب و ترہیب کے لےی‬
‫جھوٹی حدیثیں گھڑا کر تے تھے‪ -‬یہ وہ‬
‫لوگ تھے جو نیک نیتی سے یہ برا کام‬
‫کیا کر تے تھے‪-‬‬
‫ترغیب و ترہیب کے لےی وضع‬
‫حدیثترغیب کے لےی‬
‫(‪ )۲‬عاشورا کے روزے کی‬
‫‪:‬‬
‫حدیث‬
‫جھوٹی‬
‫َ‬
‫ُ‬
‫َ‬
‫ام َیو َم َعاشورا کت َب ہللاُ‬
‫َمن َ‬
‫ص َ‬
‫َ‬
‫َ‬
‫َ‬
‫َ‬
‫َ‬
‫(النار النیف‪ ،‬البن القیم‬
‫ة‬
‫ن‬
‫س‬
‫ین‬
‫ت‬
‫س‬
‫ة‬
‫اد‬
‫ب‬
‫ع‬
‫ہ‬
‫ل‬
‫ِ‬
‫ِ‬
‫ِ‬
‫ز‬
‫)‬
‫ی‬
‫و‬
‫"جس نے یوم عاشورا کاالجور زہ رکھا‪ ،‬ہللا‬
‫اس کے لےی ساٹھ سال کی عبادت لکھے گا‪-‬‬
‫سنسنی خیزی پھیالنے کے لےی جھوٹی‬
‫ّٰ‬
‫ا ُُُ‬
‫حدیثیں َ َ َ َ‬
‫ہ‬
‫ہ‬
‫طویة تحت‬
‫ق‬
‫یکا‬
‫د‬
‫ل‬
‫ل‬
‫ن‬
‫ا‬
‫ن‬
‫م‬
‫ع‬
‫ِ‬
‫ِ‬
‫ِ‬
‫ِ‬
‫ِ‬
‫ُ‬
‫َ َ‬
‫َ‬
‫َ‬
‫ال‬
‫ع‬
‫ش و ِرجالہ تحت التخوم‪-‬‬
‫ر‬
‫ِ‬
‫مرغا)‬
‫الوضوعات‬
‫تذکرة‬
‫(‬
‫"ہللا کا ایک‬
‫ےہ‪ ،‬جس کی گردن‬
‫ہللا کے عرش کے نیچے اور پائوں زمین‬
‫تالوت قرآن کی ترغیب کے لےی جھوٹی‬
‫حدیثیں‬
‫عالمہ جالل الدین سیوطی فرماتے ہیں‪:‬‬
‫َ‬
‫ُ‬
‫َ َ‬
‫َ‬
‫ُ‬
‫اما الح ِدیث الط ِویل ِفی فضا ِئ ِل‬
‫َ‬
‫ٰ‬
‫ُ‬
‫ُ‬
‫ُ‬
‫َ‬
‫َ‬
‫ُ‬
‫ُ‬
‫َ‬
‫القرا ِن سورة سورة ف ِانہ موضوع‬
‫“وہ طویل حدیث‪ ،‬جو قرآن کی الگ الگ‬
‫سورتوں کی فضیلت میں بیان کی جاتی ےہ‪ ،‬وہ‬
‫ا‬
‫تالوت قرآن کی ترغیب کے لےی جھوٹی‬
‫حدیثیں‬
‫ٰ‬
‫ر‬
‫حدی ٰث‪:‬‬
‫جھوٹی‬
‫میں‬
‫فضیلت‬
‫کی‬
‫س‬
‫ی‬
‫ة‬
‫سو‬
‫َ‬
‫َ‬
‫َ‬
‫ُ‬
‫َ ُ ُ‬
‫ء‬
‫ا‬
‫ب القرا ِن‬
‫ل‬
‫ق‬
‫و‬
‫ب‬
‫ل‬
‫ق‬
‫ی‬
‫ش‬
‫ل‬
‫ک‬
‫ل‬
‫ن‬
‫ِ‬
‫ِ‬
‫ِ‬
‫ٰ َ َ َ َ َ َ َ َ َ َ َ ُ َٰ‬
‫یس من قرأھا فکأنما قر أ القران‬
‫َ ََ‬
‫َ‬
‫ات‬
‫ر‬
‫م‬
‫ر‬
‫ش‬
‫ع‬
‫سلسلة االحادیث ٰالضعیفہ‬
‫“ہر چیز کا دل ہوتا ےہ‪ ،‬قرآن کا دل ی‬
‫والوضوعہس ےہ‪،‬‬
‫ٰ‬
‫جس نے یس پڑھی‪ ،‬گویا اس نے دس مرتبہ قرآن‬