حدیث کا معنی : حدیث کا لفظ بہت سے معانی کیلئے آتا ےہ ٭ گفتگو ، ٭ نئی بات ، ٭ اہم قابل ذکر واقعہ ُ جمع احدوثة ےہمگر.
Download
Report
Transcript حدیث کا معنی : حدیث کا لفظ بہت سے معانی کیلئے آتا ےہ ٭ گفتگو ، ٭ نئی بات ، ٭ اہم قابل ذکر واقعہ ُ جمع احدوثة ےہمگر.
حدیث کا معنی:
حدیث کا لفظ بہت سے معانی کیلئے آتا ےہ
٭ گفتگو،
٭ نئی بات،
٭ اہم قابل ذکر واقعہ
ُ
جمع احدوثة ےہمگر استعمال احادیث
ترجمہ:
اصطالح میں حدیث رسول ہللا ﷺ کے قول ،فعل
اور تقریر کو کہا جاتا ےہ-
لغت میں واقعہ کی اطالع کر نے
خبرکے اصطالحی معنی میں مختلف اقوال ہیں-
خبر
کو کہےت ہیں-
)(iخبر حدیث کی مترادف ےہ (معنی ایک ےہ)
)(iiخبر حدیث کے عالوہ -یعنی حدیث رسول ہللا کی طرف
منسوب بات کو کہےت ہیں جبکہ خبر دوسروں کی طرف
منسوب بات کو-
)(iiiخبر حدیث سے عام ےہ -حدیث کی نسبت صرف رسول
جبکہ خبر کی نسبت کس ی اور کی جانب بھی کی جاسکتی
اثر
لغت میں بقیة الشئی ،اس کے معنی
ہیں-استعمال
بھی لےی
معنیکے کے
آثاردو
اورمیں
نشاننظر
علماء حدیث کی
قدم
ہوتا ےہ-
) (iصرف صحابہ کرام و تابعین کے اقوال و فرمودات
کو اثر کہےت ہیں اور آثار صحابہ کی اصطالح اس ی سے
نکلی ےہ-
) (iiاثر اور حدیث کا ایک ہ ی مفہوم ےہ – رسول ہللا
سنت
لغوی معنی ،راستہ ،سیرت ،طریقہ
سنت وہ راستہ جس پر متواتر چلےن سے وہ
واضح اور پختہ ہوجائے-
سنت کے معنی میں متعدد اقوال ہیں-
ایک گروہ:
جو حدیث ےہ وہ سنت ےہ اور جو سنت وہ
حدیث-
دوسراوہگرو
چیزہ:جو رسول سے منسوب ہوگئی ہو -جس میں
حدیث
ضعیف احادیث بھی -موضوع بھی -منکر ،شاذ بھی شامل
ےہ -جبکہ سنت وہ طریقہ جو احادیث صحیحہ کی بنیاد پر
ثابت ہو -جو رسول کا طے کیا ہوا طریقہ ہو جو آپ نے
امت کو سکھایا جو قرآن کی منشاء اور معانی کی تشریح
سنت کی تعریف:
اگر سنت کی تعریف یہ ہو کہ وہ طریقہ جو
رسول نے مسلمانوں کے لےی قائم فرمایا یا اس
طریقہ کو قائم فرمانے کے لےی رسول تشریف
الئے؟ وہ طریقہ کیا صرف رسول ہللا ﷺ کے
طریقہ سے ثابت ہوتا ےہ یا صحابہ تا بعین کے
امام مالک کی رائے :سنت میں رسول ہللا ﷺ ،صحابہ کرام،
تابعین ان تینوں کا طرزعمل اور طریقہ شامل ےہ-
جبکہ کچھ حضرات صرف رسول کے طرزعمل اور طریقہ
کار کو سنت قرار دیےت ہیں -
بعض حضرات کی رائے کے مطابق حدیث و سنت الگ الگ
معنی رکھتی ےہ-
سنت کی تعریف جن لوگوں نے حدیث سے الگ کی وہ کہےت
َ
ُ
دد طرق کے اعتبار سے حدیث کی
تع ِ
ُ
َ
ُّ
َ
ُ
قسمیںسے حدیث کی دو
تعد ِد طرق کے اعتبار
قسمیں ہیں-
-۱متواترہ (خبر متواتر)
( )۲آحاد (خبر واحد)
َ
َ
اخبار ُمت َوا ِترةَ
ِ
)(Consecutive
اخبا ر متواترہ ،ان حدیثوں کو کہےت ہیں جنہیں ہر دور میں (یعنی
سند کے آغاز ،وسط اور آخر میں) اتنی بڑی تعداد میں روایت کیا
گیا ہوکہ ان کی تکذیب و انکار پر متفق ہونا ممکن نہ ہو-
حدیث متواتر میں ،ہر طبقے کے راویوں کی کم از کم تعداد کے
ِ
بارے میں محدثین کا اختالف ےہ لیکن راجح قول کے مطابق یہ
تعداد ہر دور میں کم سے کم دس ( )۱۰راویوں کا ہونا ضروری
)۱متواتر لفظی:
وہ خبر ےہجس کےالفاظ اور معنی دونوں متواتر
ا
ہوں -مثال حدیث
جس شخص نے جان بوجھ کر میری طرف نسبت
کر کےجھوٹی بات کہی وہ جہنم میں اپنا ٹھکانا بنالے-
اس حدیث کو ستر سے زائد صحابہ نے
روایت کیا ےہ-
ی
:
)۲وہمتواتر
ں
معنوجس کے معنی متواتر ہو لیکن الفاظ
خبر ےہ
ا
میں تواتر نہ ہو -مثال دعا میں ہاتھ اٹھانے کی حدیث،
ا
حضور سے تقریبا سو حدیثیں مروی ہیں -ہر حدیث
میں ےہ کہ آپ نے دعا کے لےی ہاتھ بلند فرمائے تھے
لیکن مواقع مختلف تھے -اگرچہ سب میں قدر
مشترک یہ ےہ کہ آنحضور نے دعا کے لےی ہاتھ بلند
َ
ا
خبار آحاد
ِ
اخبار آحاد ،ان حدیثوں
) (Isolatedکو کہےت ہیں جو
اخبار متواترہ کی شرائط پر پوری نہ اترتی
ہوں -یعنی کس ی دور میں ان حدیثوں کے
راویوں کی تعداد دس ( )۱۰سے کم ہوجاتی
ےہ-
-۱ح دددیث مش ددہور :ج ددس ک ددے راوی ددوں ک ددی تع ددداد ،
کس ی دور یا طبقے میں تین ( )۳سے نو ( )۹تک ہو-
-۲حدیث عزیز :جدس کدے راویدوں کدی تعدداد ،کسد ی
دور یا طبقے میں صرف دو ( )۲ہو-
-۳حد دددیث غرید ددب :جد ددس کد ددے راوید ددوں کد ددی تعد ددداد ،
کس ی دور یا طبقے میں صرف ایک ( )۱ہو-
ُُ
َ
ُّ
َ
تعد ِد طرق کے اعتبار سے حدیث کی
َ قسمیں
َ
خبر اور
اس کی
Quantitative
Classification
قمسیں
َ
َ
ُ
آحاد
متوا ِتر
َُ
َُ
َ
َ
َ
متوا ِترمعنو مشھو
متوا ِتر
ر
ی
لفظی
کم از کم
متواتر حدیث کیلئے
ضروری ےہ کہ ہر دور
تین ()۳
راوی ہوں
میں کم از کم
دس ( )۱۰راوی ہوں
َعزیز
َ
غ ِریب
کم از کم
دو ()۲
راوی ہوں
جس کا
صرف
ایک راوی
ہو
نوٹ:
َ
َ
ُ
صحیح حدیث ،متواتر ،مشھور ،عزیز اور
َ
غ ِریب بھی ہوسکتی ےہ -یہ تقسیم مقداری
) (Quantitativeےہ جبکہ صحیح ،حسن،
ضعیف اور موضوع (جھوٹی) احادیث کی
حدیث مشہور (Famous) :
علم حدیث کی اصطالح میں مشہور )(Famous
اس حدیث کو کہےت ہیں جس کی سند کے سلسلے
میں ہر طبقے میں کم سے کم تین ( )۳یا زیادہ سے
رسول
ﷺ
صحابی
1
تابعی 1
صحابی
2
تابعی 2
صحابی
3
تابعی 3
تبع تابعی
1
راوی 1
تبع تابعی
2
راوی 2
تبع تابعی
3
راوی 3
خبر مشہور کی مثال:
اس کی مثال یہ ےہ:
ٰ
تعالی علم کو چھین لیےن کی شکل میں نہیں اٹھائے گا-
ہللا
(بخاری ،مسلم)
اخبار آحاد کی دوسری قسم
حدیث عزیز (Strong) :
علم حدیث کی اصطالح میں عزیز اس حدیث کو کہےت ہیں
جس کی سندوں میں ہر طبقے میں کم سے کم دو ( )۲راوی
پائے جائیں-
اس حدیث کو دو ( )۲صحابہ سے ،دو دو ( )۲مختلف
تابعین نے ،اور دونوں تابعین سے دو دو ( )۲مختلف تبع
تابعین نے اور ان سے آگے بے شمار لوگوں نے روایت کیا ےہ-
خبر بخاری اور مسلم نے حضرت انس سے اور صرف بخاری
عزیز نے حضرت ابو ہریرہ سے روایت کی ےہ-
(بخاری
)
مسلم
و
تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک مومن نہیں
ہوسکتا جب تک کہ میں اس کی نظر میں اس کے
والدین ،اوالد اورسب لوگوں سے زیادہ محبوب نہ
ہوجاؤں-
حدیث کو دو صحابہ سے دو مختلف تابعین میں اور
اس
دو تابعین سے دو دو مختلف تبع تابعین میں اور آگے بے
شمار لوگوں نے روایت کیا ےہ-
ابو ہریرہ
قتادہ
2
2
انس
شعبہ
سعید
ؒ
2
عبدالعزیز بن
صہیب
ٰ
اسمعیل بن عبدالوار
علیہ
ث
متعدد
راوی
متعدد
راوی
2+
متعدد راوی
متعدد
راوی
اخبار آحاد کی تیسری قسم
حدیث غریب (Scarce) :
عل ددم ح دددیث ک ددی اص ددطالح م ددیں "غری ددب" وہ ح دددیث
ےہ ج ددس ک ددی س ددند ک ددے مختل ددف طبق ددات م ددیں س ددے
کسد ی طددبقے مددیں صددرف ایددک ()۱ہ ددی راوی پایددا جاتددا
ہددو( -اگرچددہ دوسددرے طبقددوں مددیں ،ایددک سددے زیددادہ
غریب کی دو قسمیں ہیں ،غریب مطلق اور غریب نسبی-
تعریف :غریب مطلق وہ ےہ جس کی اصل سند ہ ی میں
غرابت پائی جائے -یعنی حضورﷺ سے ایک ہ ی صحابی نے اس
حدیث کو روایت کیا َہوَ -
َ
ُ
مثال :حدیث ا ِؒنما االعمال ِبال ِنیات
:اس کو
صرف حضرت عمر بن خطاب نے روایت کیا ےہ -کبھی یہ
تفرد یعنی راوی کا ایک ہونا آخر سند تک جاری رہتا ےہ -اور
تعریف :وہ حدیث ےہ جس کی سند کے آغاز میں نہیں بلکہ
سلسلہ اسناد کے دوران غرابت پائی جائے -یعنی شروع
سند میں ایک سے زائد راوی اس کی روایت کریں پھر ان سے
اماماوی رو
کرے-ہری سے اور وہ حضرت انس سے
مثال
مالکایت
امام ز
ایک:ہ ی ر
َ
َ
َ
َ
َ
َ
َ
َ
ٰ
ایت کر تے
النبیہیں-ﷺ دخل مکة و علی را ِسہ
روان
َ
ُ
میںغف
حضورﷺ ایس ی حالت ِال
مکہرمیں داخل ہو ئے کہ آپ
خود
کےاسسر پر
ہری–سے صرف امام مالک نے روایت
حدیث کو ز
قبولیت اور عدم قبولیت کے اعتبار سے
قسمیں کی دو قسمیں ہیں:
کی سے احادیث
احادیثاعتبار
قبولیت اور عدم قبولیت کے
مقبول اور مردود-
-۱مقبول احادیث ): (Acceptable
مقبول احادیث کی دو ( )۲قسمیں ہیں -حدیث صحیح اور
حدیث حسن
-۲مردود احادیث (ضعیف )Rejected
مردود احادیث جنہیں ضعیف بھی کہا جاتا ےہ ،تین وجوہات
–Aسقوط سند کے سبب:
یعنی اگر سند منقطع ہو اور درمیان میں کوئی راوی
غائب ہو-
- Bراویوں کے اختالفات کے سبب:
اگر کوئی راوی ،ثقہ راویوں سے اختالف کرے تب بھی
حدیث ضعیف ہوجاتی ےہ-
- Cطعن راوی کے سبب :اگر راوی مطعون ہو اور اس کا
قبولیت اور عدم قبولیت کے
اعتبار سے
ََ
خبر
َمق ُبول
صحیح
Qualitative
Classification
کی قسمیں
ُ
َ
مردود(ضعیف)
َح َسن
سقوط سند
کے سبب ضعیف
سقوط ظاھری -۱ :املعلق -۲ ،
املرسل -۳ ،املعضل-۴ ،
املنقطع
سقوط خفی -۵ :املدلس،
-۶املرسل الخفی
طعن راوی
کے سبب
ضعیف
-۱املعلل -۲ ،
املنکر -۳ ،املتروک،
:۴االحادیث املوضوعة
(جھوٹی خبریں)
ثقہ راویوں سے
اختالف
کے سبب ضعیف
-۱شاذ -۲ ،املدرج
-۳ ،املقلوب-۴ ،
املزیدفی-۵ ،
مصحف
-۶مضطرب
صحیح ) (Soundحدیث
علم حدیث کی اصطالح میں صحیح حدیث وہ ےہ
( )۱جس کی سند متصل ہو اور جو
( )۲عادل راویوں اور
( )۳ضابط راویوں سے منتقل ہو تے ہو ئے اپنی انتہا تک پہنچ
جائے
( )۴جس میں نہ شذوذ ہوں اور
( )۱اتصال سند :ہر راوی نے پیش رو سے سنا ہو آخر تک درمیان میں
سلسلہ نہ ٹو ٹے-
حدیث صحیح کی شرائط:
( )۲راوی عادل ہو :مطلب ۵باتیں اس میں پائی جائیں-
٭ مسلمان ٭ بالغ ٭ عاقل ٭ متقی ٭ شریف اور ٰ
اعلی اخالق کے
مالک
ا
(عادل کی اور بھی بہت س ی بہت تشریحات) مثال( :اچھائیاں برائیوں
پر غالب) شخصیت میں کردار و مروت کے خالف کوئی چیز نہ ہو ٭
ثقہ :فاس و فاجر نہ ہو -فرائض کا پابند محرمات سے اجتناب
حدیث صحیح کی شرائط:
ہو:واال -فاش غلطیاں نہ کر نے واال،
بٹھانے
ذہنومیں
اچھیاویطرح
ضابط
حافظ
( )۳ر
حافظے کی خرابی نہ ہو -الپرواہ ،غافل ،غلط فہمی و وہم
کا شکار نہ ہو-
محدثین نے اس سب سے مشکل کام کی تحقیق کی ےہ کہ
ایک راوی کا حافظہ اور ضبط کس عمر سے کس عمر تک
تھا -ان کے حافظہ اور یاداشت کی تاریخ معلوم کیں تو جب
تک حافظہ اور ضبط ٹھیک تھا ،روایت قبول کی بعد والی
حدیث صحیح کی شرائط:
( )۴شذوز نہ ہو:
راوی جو روایت بیان کرے وہ عام روایت کے خالف نہ
ہو جو اس سے زیادہ ثقہ نے روایت کی-
اپےن سے زیادہ ثقہ راوی کی مخالفت نہ کرے-
( )۵علت نہ ہو:
علت مبہم قسم کا مخفی نقص ہوتا ےہ ،حدیث کا
ماہر اور حدیث کا امام ہ ی اس کو پہچان سکتا ےہ-
َ َ
ُ ُ َ َ َ َ َ ََ
مثال َ
ُ
َ
َ
َ
ابن
َحدثنا عبد ِ
ہللا ِبن یوسف قال اخب َرنام َِالک َ ع ِن َ ِ
ش َہاب َعن ُم َحم ِد بن ُج َبیر بن ُمطعم ،عن اب ِیہ قالَ
ِ ِ
ِ
ِ
ُ
َ
َ
ُ
َ
س ِمعت رسول
ہللاﷺ
ِ
ُّ
َ َ َ
َ
ر
(قرأ ِفی الغ ِر ِب ِبالطو ِ )
فقیہ اور حافظ حدیث ہیں-
ابن شہاب الزہری:
(بخاری شریف ،کتاب االذان)
محمد بن جبیر:
ثقہ ہیں-
جبیر بن مطعم ؒ :صحابی ہیں-
یہ حدیث شاذ نہیں ےہ :اس لےی کہ اس میں ایس ی کوئی
بات نہیں جو اس سے قوی تر حدیث کے معارض ہو-
اس میں کوئی علت نہیں ےہ-
مقبول ) (Acceptableاحادیث کی دوسری قسم "حسن"
ےہ-
حسن )(Good
علم حدیث کی اصطالح میں "حسن" وہ حدیث ےہ جس کی
سند متصل ہو -عادل راویوں سے مروی ہو ،شذوذ سے پاک
ہو ،لیکن ایسے راوی بھی رکھتی ہو ،جن کا حافظہ کچھ
کمزور ہو-
دوسرے لفظوں میں صحیح حدیث پانچ ( )۵شرائط پر
پوری اترتی ےہ ،جبکہ "حسن" حدیث صرف چار ()۴
حسن
اگر مجھے اپنی امت پر گرانی کا خدشہ نہ ہوتا
تو میں ہر نماز کے ساتھ مسواک کا حکم دیتا-
یہ حدیث محمد بن عمرو بن علقمہ (۱۴۵ھ) نے ابو سلمة تابعی
(م۹۴ھ) سے اور انہوں نے حضرت ابو ہریرہ (م۵۸ھ) سے اور انہوں
نے رسول ہللا ﷺ (۱۱ھ) سے روایت کی ےہ-
َ
محمد بن عمرو بن علقمہ (۱۴۵ھ) حفظ و ضبط میں ُمتھم ہیں-
حدیث ضعیف
)(Weak Hadith
ہر وہ روایت جو اپےن اندر حسن حدیث کی
چار ضروری شرائط نہیں رکھتی ،وہ ضعیف
یا مردود ) (Rejectedکہالتی ےہ-
ابتدائی زمانوں میں "حسن" کی اصطالح موجود نہ تھی-
حسن کو ضعیف ہ ی شمار کیا جاتا تھا لیکن بعد میں ایک
اصطالح وضع کی گئی-
ضعیف احادیث میں حسن کا درجہ بلند ہوتا ےہ کیونکہ
اس میں صحیح کی تمام شرائط سوائے قوت ضبط کی کمی
کے پائے جاتے ہیں-
عبدہللا بن مبارک (۱۸۱ھ) عبدالرحمن بن مھد (۱۹۸ھ) اور
امام احمد ۲۴۱ھ اس زمانے کی بات ےہ-
شرائط
( )۲ان اصول و کلیات سے ہم آہنگ قرآن و سنت سے
:
ثابت
( )۳حدیث کس ی دوسری قوی تر دلیل سے متصادم نہ
ہو-
نیز اس کا ضعف اور کمزوری کا بھی ذکر کیا جائے-
غیر عربی قارئین کے لےی ان کی زبان میں صرف عربی
َ
ا
حادیث موضوعہ
ِ
(جھوٹی حدیثیں)
احادیث موضوعہ سے مراد وہ
جھوٹی حدیثیں ہیں جو لوگوں نے
گھڑ کر رسول ہللا ﷺ سے منسوب
جھوٹی حدیثیں گھڑ نے کا
عذاب
(صحیح بخاری ،باب مایکرہ من النیاحة علی الیت حدیث،
)۱۲۲۹
"جو شخص مجھ پر جھوٹ
باندھے گا ،وہ اپنا ٹھکانا دوزخ کی
آگ میں کر لے"-
وضع حدیث کے اسباب و محرکات
جھوٹی حدیثوں کے گھڑے جانے کے مختلف اسباب و
محرکات ہیں جن میں سے چند درج ذیل ہیں-
( )۱سیاس ی فر قے (روافض)کا مذہبی فر قے میں بدل
جانا-
( )۲شیعوں کے سب و شتم کے مقابلے میں “اہل سنت”
کی طرف سے احادیث کا وضع کیا جانا-
وضع حدیث کے اسباب و محرکات
( )۳شان نبوت میں غلو کرنا-
َ
َ
ُّ
( )۴فقہی اورمسلکی اختالفات کا تحزب اور
گروہ بندی-
( )۵بادشاہوں اور امیروں کی خوشنودی
حاصل کر نے
وضع حدیث کے اسباب و محرکات
اور گناہ کے
کاموں سے باز رکھےن کے لےی حدیثیں گھڑنا-
( )۷کم علم زاہد اور جاہل صوفی حضرات نے بھی یہ
کام انجام دیا ےہ-
محفلواور سنسنی
پسندی ،کےگرمی
محرکات
اسباب
عجوبہحدیث
()۱۰وضع
خیزی پیدا کر نے کے
لےی حدیثیں گھڑنا-
( )۱۱قرآن کی تالوت کی طرف مائل کر نے کے لےی
(نیک نیتی
سے) وضع حدیث-
( )۱۲کالم رسول اور کالم شیخ میں تمیز سے راوی
کی بے احتیاطی-
فقہی اختالفات میں انتہا
پسندی کی وجہ سے گھڑی
َ
حدیثیں َ ُ
َ
َ
َ
َ
َ
َ
گئی
االمام علی فوہ
من قرأ خلف ِ
َ ا ِ
نارا
"جس نے امام کے پیچھے قرأت کی،
اس کا منہ آگ سے بھرا جائے گا"-
(تذکرہ الوضوعات
خلفاء کی خوشنودی اور
مالی مفادات کے حصول کے
َ
َ
َ
حدیثیں
جھوٹی
لےی
َ
بطیخ قبل الطعام یغسل
ِ
ِ
َ
ا
َ
َ
َ
َ
ُ
البطن غسال ویذھب ِبالد ِاء
َ ا
کھانےصال
" ا
سے 0پہلے خربوزہ پیٹ کو بالکل
صاف کردیتا ےہ اور بیماری کو بالکل
ختم کردیتا ےہ"-
ترغیب و ترہیب کے لےی وضع
حدیث
بعض لوگ ترغیب و ترہیب کے لےی
جھوٹی حدیثیں گھڑا کر تے تھے -یہ وہ
لوگ تھے جو نیک نیتی سے یہ برا کام
کیا کر تے تھے-
ترغیب و ترہیب کے لےی وضع
حدیثترغیب کے لےی
( )۲عاشورا کے روزے کی
:
حدیث
جھوٹی
َ
ُ
َ
ام َیو َم َعاشورا کت َب ہللاُ
َمن َ
ص َ
َ
َ
َ
َ
َ
(النار النیف ،البن القیم
ة
ن
س
ین
ت
س
ة
اد
ب
ع
ہ
ل
ِ
ِ
ِ
ز
)
ی
و
"جس نے یوم عاشورا کاالجور زہ رکھا ،ہللا
اس کے لےی ساٹھ سال کی عبادت لکھے گا-
سنسنی خیزی پھیالنے کے لےی جھوٹی
ّٰ
ا ُُُ
حدیثیں َ َ َ َ
ہ
ہ
طویة تحت
ق
یکا
د
ل
ل
ن
ا
ن
م
ع
ِ
ِ
ِ
ِ
ِ
ُ
َ َ
َ
َ
ال
ع
ش و ِرجالہ تحت التخوم-
ر
ِ
مرغا)
الوضوعات
تذکرة
(
"ہللا کا ایک
ےہ ،جس کی گردن
ہللا کے عرش کے نیچے اور پائوں زمین
تالوت قرآن کی ترغیب کے لےی جھوٹی
حدیثیں
عالمہ جالل الدین سیوطی فرماتے ہیں:
َ
ُ
َ َ
َ
ُ
اما الح ِدیث الط ِویل ِفی فضا ِئ ِل
َ
ٰ
ُ
ُ
ُ
َ
َ
ُ
ُ
َ
القرا ِن سورة سورة ف ِانہ موضوع
“وہ طویل حدیث ،جو قرآن کی الگ الگ
سورتوں کی فضیلت میں بیان کی جاتی ےہ ،وہ
ا
تالوت قرآن کی ترغیب کے لےی جھوٹی
حدیثیں
ٰ
ر
حدی ٰث:
جھوٹی
میں
فضیلت
کی
س
ی
ة
سو
َ
َ
َ
ُ
َ ُ ُ
ء
ا
ب القرا ِن
ل
ق
و
ب
ل
ق
ی
ش
ل
ک
ل
ن
ِ
ِ
ِ
ٰ َ َ َ َ َ َ َ َ َ َ َ ُ َٰ
یس من قرأھا فکأنما قر أ القران
َ ََ
َ
ات
ر
م
ر
ش
ع
سلسلة االحادیث ٰالضعیفہ
“ہر چیز کا دل ہوتا ےہ ،قرآن کا دل ی
والوضوعہس ےہ،
ٰ
جس نے یس پڑھی ،گویا اس نے دس مرتبہ قرآن